بہار میں حکومت کم از کم امدادی قیمت پر مکا کی خریداری کرے: سوراج انڈیا

سوراج انڈیا نے مطالبہ کیا ہے کہ مکا کسانوں کی بدحالی كا بہار حکومت جلد نوٹس لے اور فصل کی خریداری كروائے۔ مرکزی حکومت کی پی ایم- آشا کے تحت ادائے گی کا ایک حصہ مرکز اور باقی بہار سرکار دے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سوراج انڈیا نے مکا کی فروخت کے حوالہ سے بہار کے کسانوں کو ہو رہی پریشانیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مکا کی کم از کم امدادی قیمت پرخریدنے کی مانگ کی ہے۔

پارٹی کے قومی صدر یوگیندر یادو نے ہفتہ کو یہاں کہا کہ ادائیگی کا ایک حصہ مرکزی حکومت برداشت کرے اور باقی قیمت بہار سرکار دے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مکا کی مانگ بازار میں اچانک گر گئی ہے اور بہار میں مکا کے لئے خریدار نہیں مل رہے ہیں۔ گزشتہ سال جہاں کسانوں نے 2000 روپے فی کوئنٹل پر مکا بیچا تھا، وہیں اس بار 1000 سے 1100 روپے پر بھی خریدار نہیں مل رہے۔


پارٹی نائب صدر اور قومی ترجمان انوپم نے بتایا کہ بہار کے 11 ضلع سمستی پور، کھگڑیا، کٹیہار، ارریہ، کشن گنج، پورنیہ، سپول، سہرسہ، مدھے پورہ، بھاگلپور اور نوگچھيا میں ملک کی 30 سے 40 فیصد مجموعی پیداوار ہوتی ہے. اگر حکومت کم از کم امدادی قیمت پر خریداری نہیں کرتی تو بہار کے کسانوں کو تقریباً 1300 کروڑ روپے تک کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔

رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت نے مکا کے لئے 1760 روپے کی کم از کم امدادی قیمت طے کیا ہے، لیکن خریداری مرکز کھلے نہیں ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے باہر کے تاجر بھی نہیں آ رہے ہیں. پولٹری کاروبار ٹھپ پڑ جانے کی وجہ سے جہاں اس سے منسلک کسان پریشان ہیں، وہیں پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والے اناج، مثلاً مکا کی مانگ کمزور پڑ گئی ہے۔


مرکزی زراعت اور کسان بہبود کی وزارت کے دوسری پیشگی پیداوار اندازے کے مطابق ملک میں اس سال 280 ملین ٹن مکا کی پیداوار متوقع ہے۔ بہارمکا پیداواری کی اہم ریاست ہے اور کوسی علاقے کو تو ’مکا کا مکہ‘ کہا جاتا ہے۔

سوراج انڈیا نے مطالبہ کیا ہے کہ مکا کسانوں کی بدحالی كا بہار حکومت جلد نوٹس لے اور فصل کی خریداری كروائے۔ مرکزی حکومت کی وزیر اعظم آمدنی تحفظ اسکیم (پی ایم-آشا) کے تحت ادائیگی کا ایک حصہ مرکز اور باقی بہار سرکار دے۔ حکومت اس بات کا یقینی بنائے کہ بہار کے کسانوں کو اس غیر متوقع حالات کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔