جس حکومت میں 30 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں، اس کے لیے 71 ہزار ’نوکری پتر‘ بانٹنا اونٹ کے منھ میں زیرہ: کھڑگے

کانگریس صدر کھڑگے نے مرکز پر حملہ بولتے ہوئے سوال کیا کہ سالانہ 2 کروڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا، مجموعی طور پر 8 سال میں ملازمتیں دینی تھی 16 کروڑ، لیکن ’انتخابی اسٹنٹ‘ صرف ہزاروں میں۔

ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات اور ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخاب کے درمیان مرکز کی مودی حکومت نے روزگار میلہ کی شروعات کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ دوسرا روزگار میلہ ہے، اس سے پہلے 22 اکتوبر کو مرکز نے پہلے روزگار میلہ کی شروعات کی تھی۔ اس دوسرے روزگار میلے میں پی ایم مودی نے 71 ہزار مزید نوجوانوں کو مرکزی حکومت کی ملازمت کے لیے تقرری نامہ دیا۔

اُدھر کانگریس انتخاب کے درمیان مودی حکومت کے اس قدم کو ووٹروں کو ورغلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹوئٹ کر مودی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ووٹروں کو ورغلانے کے لیے آج پی ایم مودی 71 ہزار ’نوکری پتر‘ بانٹ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ جس حکومت میں 30 لاکھ عہدہ خالی پڑے ہوں، اس کے لیے یہ ’اونٹ کے منھ میں زیرہ‘ کے برابر ہے۔ کانگریس صدر نے مرکز پر حملہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ سالانہ 2 کروڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا! مجموعی طور پر 8 سال میں ملازمتیں دینی تھیں 16 کروڑ، لیکن ’انتخابی اسٹنٹ‘ صرف ہزاروں میں۔


لوک سبھا میں حکومت کے ذریعہ مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق مئی 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے سے لے کر جولائی 2022 تک الگ الگ سرکاری محکموں میں کل 7 لاکھ 22 ہزار 311 درخواست دہندگان کو سرکاری ملازمت دی گئی ہے۔ سرکار کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے کم ملازمت 19-2018 میں محض 38100 لوگوں کو ہی ملی، جبکہ اس سال سب سے زیادہ یعنی 5 کروڑ 9 لاکھ 36 ہزار 479 لوگوں نے درخواست کی تھی۔ 20-2019 میں گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ یعنی 147096 نوجوان سرکاری ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

حال ہی میں آئی سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کے مطابق دیہی علاقوں میں روزگار گھٹنے کی وجہ سے اکتوبر میں ملک میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 7.77 فیصد پہنچ گئی۔ اس کے علاوہ ایل پی آر (مزدوری شراکت داری شرح) میں معمولی گراوٹ سے بھی بے روزگاری شرح میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ستمبر میں بے روزگاری شرح 4 سال کی نچلی سطح 6.43 فیصد رہی تھی۔ دیہی علاقوں میں بے روزگاری شرح ستمبر کے 5.84 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر میں 8.04 فیصد پر پہنچ گئی۔ اکتوبر میں شہری علاقوں میں شرح بے روزگاری 7.21 فیصد رہی۔ وہیں ایل پی آر بھی ستمبر کے 39.3 فیصد سے کم ہو کر 39 فیصد رہ گئی۔ ایک سال پہلے یہ شرح 37.3 فیصد رہی تھی۔ سی ایم آئی ای نے کہا کہ ایل پی آر میں لگاتار گراوٹ سنگین فکر کا باعث ہے۔


سی ایم آئی ای نے کہا کہ زیادہ شرح بے روزگاری کے ساتھ ایل پی آر میں گراوٹ کا مطلب ہے کہ روزگار گھٹ رہا ہے۔ ملک میں اکتوبر میں روزگار ملنے کی شرح کم ہو کر 36 فیصد رہ گئی۔ اس دوران ملازمین کی تعداد 78 لاکھ گھٹ کر 39.64 کروڑ رہ گئی۔ ستمبر میں ان کی تعداد 40.42 کروڑ رہی تھی۔ بے روزگاروں کی تعداد 56 لاکھ بڑھ گئی۔ 22 لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ سے باہر ہو گئے۔ اس سے ملک میں مزدوروں کی تعداد ستمبر کے 43.2 کروڑ سے گھٹ کر 42.98 کروڑ رہ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔