ہندوستانی بحریہ کی کئی قدیم روایتوں میں کی جا رہی تبدیلی، گینگوے اسٹاف اب سبھی خواتین کو نہیں کرے گا سیلیوٹ!

ہندوستانی بحریہ کے جہاز پر گینگوے اسٹاف اب صرف انہی خواتین کو سیلیوٹ کریں گے جو بحریہ ضابطوں کے مطابق اس کی حقدار ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستانی بحریہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ہندوستانی بحریہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی بحریہ میں کئی ایسی قدیم روایتیں ہیں جنھیں بدلنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ دراصل ہندوستانی بحریہ کی کئی قدیم روایتوں میں تبدیلی کے مقصد سے تجزیہ کا عمل جاری ہے۔ مثلاً ایک روایت یہ ہے کہ جہاز کے گلیارے میں خواتین کو سیلیوٹ کیا جاتا ہے۔ اس روایت میں تبدیلی کی گئی ہے۔ دراصل جہاز میں داخلے والی جگہ پر کچھ ملازمین تعینات رہتے ہیں جنھیں ’گینگوے اسٹاف‘ کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ یہ گینگوے اسٹاف جہاز پر آمد و رفت کا انتظام دیکھتا ہے۔ جہاز میں داخل ہونے والے راستے (گلیارے) سے آنے جانے والی خواتین کو گینگوے اسٹاف سیلیوٹ کرتا ہے۔ اس اسٹاف میں ڈیوٹی افسر اور کشتی راں بھی شامل ہوتے ہیں۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی بحریہ کے جہاز پر گینگوے اسٹاف اب صرف انہی خواتین کو سیلیوٹ کریں گے جو بحریہ ضابطوں کے مطابق اس کی حقدار ہیں۔ بحریہ نے اس بارے میں ایک پالیسی جاری کی ہے۔ اس پالیسی کے پیچھے کچھ دلائل پیش کیے گئے ہیں کہ یہ بحریہ کو مزید ’جینڈر نیوٹرل‘ (صنفی طور پر غیر جانبدار) بنانے کی سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔


کہا جا رہا ہے کہ بحریہ کی قدیم روایتوں میں انگریزوں کے زمانے سے چلے آ رہے اصول بھی شامل ہیں، جن کا موجودہ وقت میں کوئی کام نہیں رہ گیا۔ ایسی روایتوں کو بدلنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ خواتین طویل مدت سے بحریہ میں افسر کے کردار میں ہیں اور اب وہ کشتی رانی میں بھی شامل کی جا سکتی ہیں۔ سیلیوٹ کو لے کر قدیم روایت کو بدلنے کے پیچھے کا مقصد بحریہ کو صنفی طور پر مزید غیر جانبدار بنانا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اگنی ویر کی شکل میں بھی پہلی مرتبہ بحریہ میں خواتین شامل ہوئی ہیں۔ 340 اگنی ویر خواتین کی ٹریننگ پوری ہو چکی ہے۔ ان خواتین کا بیچ اسی ماہ 23 مارچ کو آئی این ایس چلکا سے پاس آؤٹ ہوگا۔ بہرحال، موصولہ اطلاعات کے مطابق سیلیوٹ کرنے کے بارے میں بحریہ کی نئی پالیسی کی کاپی سبھی کمانڈس کو بھیج دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */