مسلط کردہ خاموشی سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے، سونیا گاندھی کا مودی حکومت پر حملہ

کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ایک اخبار میں لکھے گئے مضمون میں سونیا نے کہا کہ مسلط کردہ خاموشی سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے

سونیا گاندھی، تصویر @INCIndia
سونیا گاندھی، تصویر @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ایک اخبار میں لکھے گئے مضمون میں سونیا نے کہا کہ مسلط کردہ خاموشی سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ سونیا گاندھی نے کہا ’’ہندوستان کے لوگوں نے جان لیا ہے کہ آج جب صورتحال کو سمجھنے کی بات آتی ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کے اقدامات ان کے الفاظ سے زیادہ بلند ہوتے ہیں۔‘‘

یو پی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے لکھا ’’پچھلے مہینوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ وزیر اعظم اور ان کی حکومت جمہوریت کے تینوں ستونوں، مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کو منظم طریقے سے تباہ کر رہی ہے۔ ان کے اقدامات سے جمہوریت اور جمہوری احتساب کے لیے نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔‘‘

سونیا نے اپنے مضمون میں پارلیمنٹ میں پیش آنے والے واقعات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا ’’گزشتہ پارلیمانی اجلاس میں ہم نے حکومت کی حکمت عملی دیکھی، جس کے تحت اپوزیشن کو بے روزگاری، مہنگائی، سماجی تقسیم، بجٹ اور اڈانی جیسے مسائل اٹھانے سے روکا گیا۔‘‘


حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کا سہارا لیا۔ ان میں تقاریر کو حذف کرنا، بحث کو روکنا، ارکان پارلیمنٹ پر حملہ کرنا اور آخر میں تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کو نااہل قرار دینا شامل تھا۔ نتیجتاً 45 لاکھ کروڑ کا عوام کا بجٹ بغیر کسی بحث کے پاس ہو گیا۔ یہاں تک کہ جب لوک سبھا میں فنانس بل پاس ہوا، اس وقت وزیر اعظم اپنے حلقے میں وسیع میڈیا کوریج کے ساتھ پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے میں مصروف تھے۔

سونیا گاندھی نے کہا مودی حکومت کی طرف سے سی بی آئی اور ای ڈی کا غلط استعمال واضح ہے۔ 95 فیصد سیاسی مقدمات صرف اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف درج کیے گئے۔ دوسری طرف بی جے پی میں شامل ہونے والوں کے خلاف مقدمات کرشمائی طور پر ختم ہو گئے!


سونیا گاندھی نے مزید لکھا ’’قومی سلامتی کے لیے بنائے گئے قوانین کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں اور تھنک ٹینکوں کے خلاف مقدمات غیر متوقع ہیں۔ وزیراعظم سچائی اور انصاف کے بارے میں دکھاوے کے بیانات دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ وزیراعظم کے چنندہ تاجروں پر مالی فراڈ کے الزامات کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ انٹرپول نے مفرور میہول چوکسی کے خلاف نوٹس واپس لے لیا۔ بلقیس بانو سے اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔ وہ بی جے پی لیڈروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کر رہے ہیں!

انہوں نے لکھا ’’عدلیہ کی ساکھ کو مجروح کرنے کی منظم کوشش ایک بحرانی موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ مرکزی وزراء کچھ ریٹائرڈ ججوں کو ملک دشمن قرار دے رہے ہیں اور انہیں خبردار کر رہے ہیں کہ انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ یہ زبان جان بوجھ کر لوگوں کو گمراہ کرنے اور ان کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے، تاکہ ججوں کو دھمکایا جا سکے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔