دہلی میں زہریلی ہوا کے پیش نظر ’گریپ-1‘ نافذ ہونا گزشتہ 8 ماہ میں ریکھا حکومت کی ناکامی کا ثبوت: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے دہلی کی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حقیقی معنوں میں موجودہ ریکھا گپتا حکومت کے پاس فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر یا جامع منصوبہ موجود نہیں ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج ایک بار پھر دہلی کی ریکھا گپتا حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ موسم میں نمی کے ساتھ خطرناک آلودگی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 200 سے تجاوز کر جانے سے بی جے پی کی دہلی حکومت کے آلودگی پر قابو پانے کے تمام دعوے غلط ثابت ہو گئے ہیں۔ آنند وہار اور دیگر مصروف علاقوں میں اے کیو آئی 300 سے زیادہ درج کیا گیا۔ سردیوں میں دہلی کے لوگوں کی صحت کے لیے خطرہ بن چکی آلودگی کو روکنے میں بی جے پی بھی صرف بیانات دینے تک محدود ہے، اور فضاء میں مضر ذرات کی بڑھتی ہوئی مقدار کے باعث ’گریپ-1‘ (گریڈیڈ رسپانس ایکشن پلان-1) نافذ کرنے کی مجبوری حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ قابو سے باہر فضائی آلودگی براہِ راست بزرگوں اور بچوں کی صحت (سانس اور پھیپھڑوں کے امراض) کو متاثر کر رہی ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ ماحولیاتی ماہرین اور اعداد و شمار کے مطابق 2015 سے 2024 تک دیوالی کے اگلے دن آلودگی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا رہا ہے، لیکن بی جے پی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی حکومت بھی عام آدمی پارٹی کی طرح دہلی کی گھٹن زدہ فضا پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ یہ حکومت بھی عوام کے لیے کچھ کرنے کے بجائے عوام سے آلودگی روکنے کے لیے مشورے مانگتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے آلودگی پر قابو پانے کے لیے روڈ ڈسٹ کنٹرول کے تحت 200 میکانیکل روڈ سوئپر، 70 الیکٹرک لٹر پیکر اور 38 ٹینکرز کو رات میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، لیکن یہ صرف کھوکھلے بیانات ہیں، زمینی سطح پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔


دیویندر یادو نے مزید کہا کہ آلودگی بڑھنے کی بڑی وجوہات دہلی کی خستہ سڑکیں، گاڑیوں کا دھواں اور صنعتی یونٹیں ہیں۔ حکومت نے 25 نکاتی ایئر پولیوشن مِٹیگیشن پلان 2025 میں گریپ-1 نافذ کر کے صرف رسمی کارروائی کی ہے، آلودگی روکنے کی کوئی سنجیدہ نیت نظر نہیں آتی۔ ڈی ٹی سی کی تقریباً 120 پرانی بسیں آج بھی سڑکوں پر چل رہی ہیں جو دارالحکومت کی آلودگی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ 25 نکاتی ایکشن پلان میں جن اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ حکومت نے صرف چہرہ بچانے کی کوشش کی ہے۔

دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے سابقہ اور موجودہ بی جے پی حکومتوں نے دہلی میں کچرا نظم و نسق کے لیے ’ویسٹ ٹو انرجی پلانٹس‘ کی صلاحیت بڑھانے کا اعلان تو کیا، لیکن نتائج آج تک برآمد نہیں ہوئے۔ اوکھلا، نریلا اور بوانا کے پلانٹس میں صرف اعلانات کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا کا یہ بیان کہ ’ہمارے وزیر روز لینڈفلز پر جاتے ہیں اور ہر دن کچرے کے پہاڑ کم ہو رہے ہیں‘، سراسر غلط ہے، کیونکہ بی جے پی کے دورِ حکومت میں کچرے کے پہاڑ کم ہونے کے بجائے اور بلند ہو رہے ہیں۔


دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ کہ سپریم کورٹ نے دیوالی کے تہوار کے موقع پر دہلی اور این سی آر میں گرین پٹاخوں کی فروخت اور استعمال کی اجازت تو دی ہے، لیکن منافع خور لوگ اس فیصلے کی آڑ میں آلودگی پھیلانے والے پٹاخے بھی بیچیں گے اور چلائیں گے۔ لہٰذا دہلی حکومت کو چاہیے کہ اس پر سخت نگرانی کرے اور قواعد توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ موجودہ ریکھا گپتا حکومت کے پاس فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر یا جامع منصوبہ موجود نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔