سی بی آئی افسر بن کر جعلسازوں نے ٹیچر سے کیا 36 لاکھ کا فراڈ ،مگر پولیس اور بینک افسر نے ناکام کردیا منصوبہ

باندہ میں سائبر مجرموں نے ریٹائرڈ ٹیچر کو فرضی سی بی آئی افسر بن کر منشیات کے کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی اور 36 لاکھ روپے ہتھیا لیے مگر پولیس نے بروقت کارروائی سے رقم واپس کرا لی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے باندہ ضلع میں سائبر جرائم پیشہ افراد نے دھوکہ دہی کا ایک حیران کن جال بچھایا، جس میں ایک ریٹائرڈ ٹیچر رودر پرساد کو اپنا شکار بنایا گیا۔ شہر کوتوالی علاقے کے رہائشی رودر پرساد کو ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں کال کرنے والے نے خود کو دہلی پولیس اور سی بی آئی کا افسر بتایا۔ ملزم نے ٹیچر سے کہا کہ ان کے نام سے ایک پارسل برآمد ہوا ہے، جس میں منشیات پائی گئی ہے۔ اس جھوٹے الزام نے ٹیچر کو خوف زدہ کر دیا۔

ملزم نے ویڈیو کال کے ذریعے انہیں ایک فرضی پولیس تھانہ اور عدالت کے مناظر دکھائے تاکہ جھوٹ کو سچ کا رنگ دیا جا سکے۔ مزید یہ کہ اس نے رودر پرساد سے کہا کہ ان کے خلاف تفتیش شروع ہو چکی ہے اور آر بی آئی ان کے بینک کھاتوں کی چھان بین کرے گا۔ اس لیے وہ اپنی تمام رقم حفاظتی طور پر مخصوص ’جانچ کھاتوں‘ میں منتقل کر دیں۔ خوف اور دباؤ کے عالم میں ریٹائرڈ ٹیچر نے سائبر مجرموں کے بتائے گئے اکاؤنٹ میں 36 لاکھ روپے ٹرانسفر کر دیے۔


اسی دوران بینک منیجر کو ٹرانزیکشن پر شبہ ہوا۔ اس نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی باندہ پولیس نے کارروائی شروع کر دی اور بینک حکام کی مدد سے پورا ٹرانزیکشن روک دیا۔ اس تیز کارروائی کی بدولت رودر پرساد کی 36 لاکھ روپے کی پوری رقم بحفاظت واپس کرا لی گئی۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ سائبر فراڈ کی ایک سنگین مثال ہے، جو شہریوں کو اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ کسی بھی فون کال پر اندھا اعتماد نہ کیا جائے۔ پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی شخص خود کو کسی سرکاری ایجنسی کا افسر بتاتے ہوئے پیسوں کی لین دین کا مطالبہ کرے تو فوراً سائبر ہیلپ لائن 1930 یا مقامی تھانے میں اطلاع دیں۔