’مجھے آپ کی فکر ہے، آئیے ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے‘، باغیوں سے ادھو کی جذباتی اپیل

ادھو ٹھاکرے نے اپنے پیغام کہا کہ ’’شیوسینا کنبہ کے مکھیا ہونے کے ناطے مجھے آپ لوگوں کی فکر ہے، مجھےمعلوم ہے کہ آپ لوگوں کو کچھ دنوں سے قید کر کے گواہاٹی میں رکھا گیا ہے۔‘‘

وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں سیاسی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف ایکناتھ شندے لگاتار وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے دو ٹوک بات کر رہے ہیں، اور دوسری طرف ادھو ٹھاکرے اپنے باغیوں کو منانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس درمیان ایک بار پھر ادھو ٹھاکرے نے ایک جذباتی پیغام جاری کر باغی اراکین اسمبلی کو سمجھانے اور مہاراشٹر واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ اپنے پیغام میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالا جا سکتا ہے، اراکین اسمبلی کو چاہیے کہ وہ مہاراشٹر پہنچیں اور بات کریں۔

ادھو ٹھاکرے نے اپنے پیغام میں جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیوسینا کنبہ کے مکھیا ہونے کے ناطے مجھے آپ لوگوں کی فکر ہے۔ آپ لوگوں کو کچھ دنوں سے قید کر کے گواہاٹی میں رکھا گیا ہے۔ آپ لوگوں کے بارے میں روزانہ نئی جانکاری میرے سامنے آتی ہے۔ آپ میں سے کئی میرے رابطے میں ہیں۔ آپ لوگ دل سے اب بھی شیوسینا کے ساتھ ہیں۔‘‘ ادھو مزید کہتے ہیں کہ ’’مکھیا ہونے کے ناطے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ ابھی بہت دیر نہیں ہوئی ہے۔ آپ لوگ ممبئی آ کر میرے سامنے بیٹھیں اور اندیشوں کو دور کریں۔ ہم لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر ضرور کوئی راستہ نکال لیں گے۔‘‘ آگے کہا گیا ہے کہ ’’شیوسینا نے جو عزت و احترام آپ کو دیا ہے وہ کہیں اور نہیں ملے گا۔‘‘


واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ادھو ٹھاکرے ایسے ہی جذباتی انداز میں باغیوں سے واپسی کی اپیل کر چکے ہیں۔ مہاراشٹر بحران جب شروع ہوا تھا تو اس وقت ادھو کی ایکناتھ شندے سے بھی بات ہوئی تھی۔ لیکن شندے کی طرف سے صاف لفظوں میں کہہ دیا گیا تھا کہ بات چیت کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب کچھ نہیں ہو سکتا۔

بہرحال، ابھی تک شندے گروپ کی طرف سے کوئی بڑی پیش قدمی نہیں کی گئی ہے، حالانکہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ دیویندر فڑنویس اور ایکناتھ شندے کی ملاقات ہو سکتی ہے۔ کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ شندے دہلی میں وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی بات کر سکتے ہیں۔ ایسے میں سیاسی ہلچل اپنے عروج پر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */