یوپی انتخابات کے نتائج ایماندارانہ رہے تو بی جے پی کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا: راکیش ٹکیت

ساتویں مرحلے سے پہلے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی کو 6 مرحلوں میں ایمانداری سے نقصان ہو رہا ہے، اگر وہ بے ایمانی کریں گے تو کم نقصان ہوگا، لوگ حکومت سے کافی ناراض ہیں۔

راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے 6 مرحلوں کے لیے پولنگ ہو چکی ہے. پولنگ کے آخری مرحلے سے قبل بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اگر نتائج ایماندارانہ رہے تو اس بار بی جے پی کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔

یوپی اسمبلی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ کل یعنی 7 مارچ کو ہوگی۔ اس مرحلہ میں 54 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی، جن پر 613 امیدوار میدان میں ہیں۔ ساتویں مرحلہ میں 2 کروڑ 6 لاکھ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، ان میں ایک کروڑ 10 لاکھ مرد، 96 لاکھ خواتین اور 1017 خواجہ سرا شامل ہیں۔


ساتویں مرحلے سے پہلے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی کو 6 مرحلوں میں ایمانداری کا نقصان ہے، اگر وہ بے ایمانی کریں گے تو کم نقصان ہوگا، کیونکہ لوگ حکومت سے کافی ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اعداد و شمار تو نہیں بتا سکتے لیکن بی جے پی کو کافی نقصان ہوگا۔

راکیش ٹکیت نے کہا کہ "بی جے پی کی سرکاری یونیورسٹی جو ناگپور میں ہے وہ بی جے پی کے ہارے ہوئے طلبا کو بھی جیت کا سرٹیفکیٹ دیتی ہے۔ اس بار بھی ہارنے والے امیدوار کو جیت کا سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، کیونکہ اس سے پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے۔ ہم بی جے پی لیڈروں سے بات نہیں کرتے، لیکن حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں، جو وہ کرتی نہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسان کسی کا ساتھ نہیں دے رہے، کسان تحریک سے ہی زندہ رہے گا۔ کسان صرف اسی ریاست میں زندہ رہے گا جہاں کسانوں کی تحریک مضبوط رہے گی۔


اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس مسلسل لوگوں سے ووٹ مانگ رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ اپنے مخالفین کو بھی شدید نشانہ بنا رہی ہیں۔ انتخابات کے آخری دور میں اعظم گڑھ، وارانسی اور وندھیاچل منڈل کے 9 اضلاع میں ووٹنگ ہوگی۔

پولنگ کے آخری مرحلے کی 54 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 2017 کے اسمبلی انتخابات میں 29 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ 11 ایس پی، 6 بی ایس پی، 3 ایس بی ایس پی اور ایک نشاد پارٹی کے کھاتہ میں گئی تھی۔ ایس بی ایس پی گزشتہ الیکشن میں بی جے پی کے ساتھ تھی جبکہ اس بار اس نے ایس پی سے اتحاد کیا ہے، جبکہ پچھلا الیکشن تنہا لڑنے والی نشاد پارٹی اس مرتبہ بی جے پی کی اتحادی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔