’اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو گئے تو 50 فیصد سے زائد ووٹ ملیں گے‘، 2024 انتخاب کو لے کر ایس ٹی حسن کا دعویٰ

اپنے بیان میں راہل گاندھی کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ ایس ٹی حسن نے کہا کہ ’’2024 میں حالات کیا ہوں گے، یہ تو اس وقت پتہ چلے گا، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ انتخاب پورا اپوزیشن ایک ساتھ مل کر لڑے۔‘‘

سماجوادی پارٹی لیڈر اور مراد آباد سے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن / تصویر ویڈیو گریب
سماجوادی پارٹی لیڈر اور مراد آباد سے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن / تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

ابھی 2023 کی شروعات بھی نہیں ہوئی ہے، اور 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب کو لے کر سرگرمیاں تیز ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایک طرف بی جے پی آئندہ ایک سال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ریاستوں میں حکومت سازی کر 2024 لوک سبھا انتخاب کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے، اور دوسری طرف کانگریس بھی ہم خیال جماعتوں کو متحد کرنے میں مصروف ہے۔ اس درمیان سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو کانگریس کے لیے خوش آئند ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہمیں تو لگتا ہے کہ راہل گاندھی کے اندر پورے اپوزیشن کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہے۔‘‘

اپنے بیان میں راہل گاندھی کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ ایس ٹی حسن نے کہا ہے کہ ’’2024 میں حالات کیا ہوں گے، یہ تو اس وقت پتہ چلے گا، لیکن ہم سب چاہتے ہیں کہ پارلیمانی انتخاب پورا اپوزیشن ایک ساتھ مل کر لڑے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر تو اکھلیش یادو ہیں اور پوری سماجوادی پارٹی اکھلیش یادو کی قیادت میں انتخاب لڑے گی، کیونکہ ہم سماجوادی نظریات کے لوگ ہیں۔ لوک سبھا انتخاب میں سبھی امیدوار اپنی اپنی پارٹی کی ہی قیادت میں انتخاب لڑیں گے اور اس کے بعد جس کے اراکین پارلیمنٹ سب سے زیادہ ہوں گے، وہ طے کرے گا کہ وزیر اعظم عہدہ کا دعویدار کون ہوگا۔


سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اگر 2024 میں سماجوادی پارٹی کے 65 یا 75 اراکین پارلیمنٹ جیت کر آتے ہیں تو پھر اکھلیش یادو بھی وزیر اعظم عہدہ کے لیے ایک مضبوط دعویدار ہوں گے۔ اگر اتنی سیٹ ملتی ہے تو بھلا ہم اپنے لیڈر کو آگے کیوں نہیں بڑھائیں گے! لیکن یہ فیصلہ اس وقت ہوگا جب انتخابی نتائج برآمد ہو چکے ہوں گے۔ اس سے پہلے کوشش یہ ہونی چاہیے کہ 2024 میں پورا اپوزیشن متحد ہو کر انتخاب لڑے اور بی جے پی کی ’تقسیم کرو اور راج کرو‘ والی پالیسی کامیاب نہ ہو۔ سچ تو یہی ہے کہ 34 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی کی حکومت بن گئی اور باقی 66 فیصد لوگ منھ دیکھ رہے ہیں۔ ایس ٹی حسن نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہمیں پوری امید ہے کہ اگر اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر آ گیا اور مل کر انتخاب لڑا تو 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل ہوں گے۔ اس لیے پورے اپوزیشن کو متحد ہونا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔