کسان تحریک کمزور ہوئی تو کسان مارے جائیں گے: راکیش ٹکیت

باغپت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ پہلے تاجروں کے گودام بنے، پھر اس کے بعد قانون لائے گئے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ تینوں زرعی قوانین تاجروں کی سانٹھ گانٹھ سے بنے ہیں۔

 راکیش ٹکیت، ترجمان بھارتیہ کسان یونین / UNI
راکیش ٹکیت، ترجمان بھارتیہ کسان یونین / UNI
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف کسان لیڈر راکیش ٹکیت لگاتار مختلف ریاستوں میں پروگرام کر رہے ہیں اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اتر پردیش، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں کسان مہاپنچایت اور پریس کانفرنس کا انعقاد کر کے وہ عوامی بیداری کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی اپنی ہر سرگرمی کی جانکاری دے رہے ہیں۔ آج راکیش ٹکیت اتر پردیش کے باغپت میں تھے جہاں انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب عوام گودام کو توڑ دے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر یہ تحریک کمزور ہوئی تو کسان مارے جائیں گے۔ گزشتہ 90 دنوں سے بھی زیادہ مدت سے ملک بھر کے کسان دہلی سے ملحق سرحدوں پر بیٹھ کر حکومت کے ذریعہ پاس کیے گئے تینوں زرعی قوانین کو رد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کے مطالبات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

باغپت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ پہلے تاجروں کے گودام بنے، پھر اس کے بعد قانون لائے گئے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ تینوں زرعی قوانین تاجروں کی سانٹھ گانٹھ سے بنے ہیں۔ اس لیے اب وہ دن دور نہیں ہے جب عوام ان گوداموں کو توڑے گی۔ بہتر یہ ہوگا کہ حکومت ان گوداموں کو اپنے اندر لے لے۔ راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ چودھری چرن سنگھ منڈی ایکٹ لے کر آئے تھے جس کو سر چھوٹو رام نے پنجاب میں نافذ کروایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پنجاب کے کسانوں کی فصل ایم ایس پی پر خریدی جاتی ہے۔


کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اگر یہ (کسان) تحریک نہ ہوتی تو حکومت گنے کی قیمت بڑھانے کی جگہ گھٹا دیتی۔ جس دن یہ تحریک کمزور ہوئی، اس دن کسان مارے جائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’2021 تحریک کا سال ہے اور ٹریکٹر کسانوں کی علامت بن گیا ہے۔‘‘ جب راکیش ٹکیت سے ان کے کسان تحریک کا چہرہ بننے پر سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’صرف میں ہی نہیں بلکہ 40 لوگوں کو ملک کے کسانوں نے چنا ہے۔ میں تو ایک چھوٹا سا کسان ہوں جس کے گنے کی قیمت ابھی تک ادا نہیں کی گئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔