الیکشن کمیشن وارانسی کی الیکٹرانک ووٹر لسٹ دے، جلد ثابت ہو جائے گا کہ مودی ’چوری کی کرسی‘ پر بیٹھے ہیں: پون کھیڑا

پون کھیڑا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس کے دوران ہی انھیں نوٹس جاری کر انکشافات سے متعلق حلف نامہ داخل کرنے کہا تھا، لیکن انوراگ ٹھاکر کو 24 گھنٹے بعد بھی کوئی نوٹس نہیں بھیجا۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے پون کھیڑا، ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ’جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ، ایک چہرے پر کئی چہرے لگا لیتے ہیں لوگ‘۔ ساحری لدھیانوی کے مشہور گیت میں شامل یہ ابتدائی مصرعے آج کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سنائے۔ انھوں نے مذکورہ بالا مصرعوں کو الیکشن کمیشن کی کارگزاریوں سے جوڑ دیا اور بتایا کہ الیکشن کمیشن ’ووٹ چوری‘ کے مقصد سے کئی کئی چہرے لگا رہا ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ کو لے کر جس طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں وہ حیران کرنے والے ہیں۔ مثلاً ’ایک نام، چہرے کئی۔ ایک چہرہ، نام کئی۔ ایک چہرہ، ایک نام، پتہ کئی۔‘

دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کی ای ووٹر لسٹ تک رسائی کو فرضی واڑا کا پختہ ثبوت قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے وارانسی سیٹ کا الیکٹرانک ریکارڈ منظر عام پر لانے کا مطالبہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا۔ انھوں نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ فرضی ووٹرس سے متعلق کیے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان سانٹھ گانٹھ ظاہر ہو گئی ہے۔ انوراگ ٹھاکر کے انکشافات سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ لوک سبھا انتخاب فرضی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر ہوا تھا۔


پون کھیڑا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی وارانسی لوک سبھا سیٹ پر بھی دھاندلی کا سنگین الزام عائد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ووٹ شماری کے دن نصف وقت تک نریندر مودی وارانسی سیٹ پر شکست کھا رہے تھے، لیکن انھیں فرضی ووٹرس کا ایک بوسٹر ڈوز ملا اور وہ فتحیاب ہو گئے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر کانگریس کو وارانسی کی الیکٹرانک ووٹر لسٹ مل جائے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’چوری کی کرسی‘ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے راہل گاندھی کی 7 اگست کی پریس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس دن ہندوستانی سیاست میں زبردست بھونچال آ گیا تھا۔ اس پریس کانفرنس کی وجہ سے بی جے پی 6 دنوں تک صدمے میں رہی اور پھر انوراگ ٹھاکر کو پریس کانفرنس کے لیے بھیجا گیا۔ پریس کانفرنس میں انوراگ ٹھاکر نے رائے بریلی، امیٹھی، ڈائمنڈ ہاربر، قنوج سمیت 6 لوک سبھا حلقوں میں فرضی ووٹرس ہونے کا دعویٰ کیا۔ کھیڑا نے کہا کہ اس سے الیکشن کمیشن کا کردار مزید سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔ انوراگ نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل کیے گئے انکشافات کو صحیح ثابت کر دیا ہے۔ اب صرف اپوزیشن ہی نہیں، بلکہ پورا ملک ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ کا نعرہ لگا رہا ہے۔


کھیڑا کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ الیکٹرانک ووٹر لسٹ نہیں دینے کی وجہ سے کانگریس کو ایک اسمبلی حلقہ ’مہادیو پورا کے اعداد و شمار جمع کرنے میں 6 ماہ لگ گئے۔ دوسری طرف انوراگ ٹھاکر کو 6 لوک سبھا حلقوں کے اعداد و شمار صرف 6 دن میں حاصل ہو گئے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس الیکٹرانک ووٹر لسٹ ہے، لیکن وہ اپوزیشن کو نہیں بلکہ صرف بی جے پی کو دی جاتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار کو مجرمانہ ثبوت بتایا اور مطالبہ کیا کہ وہ ثبوت کانگریس کو سونپے جائیں۔

پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی وڈرا کی وائناڈ لوک سبھا سیٹ کی مثال بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر نے وہاں 93 ہزار فرضی ووٹ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس سیٹ پر تقریباً 4.10 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔ پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ اگر یہ فرضی ووٹ نہیں ہوتے تو پرینکا گاندھی 5 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کرتیں۔ اسی طرح رائے بریلی سیٹ پر بھی اگر فرضی ووٹرس نہیں ہوتے تو راہل گاندھی کی جیت کا فرق زیادہ ہوتا۔


پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس کے دوران ہی انھیں نوٹس جاری کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی سے کہا تھا کہ وہ اپنے انکشافات کے بارے میں حلف نامہ داخل کریں۔ لیکن انوراگ ٹھاکر کو اسی طرح کا انکشاف کرنے کے 24 گھنٹے بعد بھی کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے۔ کھیڑا نے آخر میں یہ سوال بھی داغ دیا کہ جب دونوں (برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن) ہی فریقین الیکشن کمیشن پر سوال اٹھا رہے ہیں تو چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کہاں چھپے ہوئے ہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔