دہلی بم دھماکہ اگر دہشت گردانہ حملہ تھا تو حکومت نے ’پاکستان‘ پر ایک لفظ بھی کیوں نہیں بولا؟ کانگریس کا سوال
سپریا شرینیت نے کہا کہ 50 گھنٹے بعد مودی حکومت نے آخر کار قبول کیا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ تھا۔ لیکن پاکستان پر ایک لفظ نہیں بولا۔ کیا پاکستان کے بغیر ہندوستان میں کوئی دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے؟

دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے دہشت گردانہ حملہ سے متعلق کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ دہلی بم دھماکوں کے 50 گھنٹے بعد مودی حکومت نے آخر کار قبول کیا کہ یہ ایک ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا۔ لیکن پاکستان پر ایک لفظ نہیں بولا۔ کیا پاکستان کے بغیر ہندوستان میں کوئی دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے؟
سپریا نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد مودی حکومت نے کہا تھا کہ کسی بھی دہشت گردانہ حملہ کو جنگ کی کارروائی مانا جائے گا۔ لیکن دہلی دھماکہ کے تار پاکستان واقع جیش محمد سے جڑے ہونے کا حوالہ دیے جانے کے باوجود حکومت کے ذریعہ اب تک جو رد عمل دیا گیا، وہ وعدے کے بالکل برعکس ہے۔
کانگریس ترجمان نے سوال کیا کہ کیا نریندر مودی نے اس وقت بڑبولے پن اور اپنی شبیہ چمکانے کے لیے ہندوستان کی سیکورٹی کے ساتھ بھدا مذاق کیا تھا اور اب اپنی ہی بیان بازی میں پھنس گئے ہیں؟ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’جو بھی ہو، مودی کی بے علمی اور تکبر ہندوستان کے لیے مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔‘‘ سپریا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اس ایک بات کا جواب سارا ملک چاہتا ہے کہ اس دہشت گردانہ حملہ کی کوئی انٹلیجنس کیوں نہیں تھی؟ آئی بی، دہلی پولیس، امت شاہ کیا کر رہے تھے؟‘‘ سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ ایک بات بار بار ثابت ہو رہی ہے، اور وہ یہ کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں بالکل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ لال قلعہ کے پاس 10 نومبر 2025 کو ہوئے دھماکہ کو بہیمانہ دہشت گردانہ حملہ قرار دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہشت گردی پر زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کرنے کی بات بھی کہی ہے۔ مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے کابینہ تجویز کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کابینہ کی طرف سے اس دہشت گردانہ حملہ کی فوراً جانچ کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ قصورواروں اور ان کے ساتھیوں کی پہچان کر انھیں سزا دلائی جا سکے۔