اگر مراٹھا برادری سمیت پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دینا ہے تو 50 فیصد کی موجودہ حد کو ہٹانا ہوگا: نانا پٹولے

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مطالبہ کیا کہ اگر بی جے پی مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کی خواہش رکھتی ہے تو اسے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں ہی اس پر فیصلہ لینا چاہئے

نانا پٹولے، تصویر یو این آئی
نانا پٹولے، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ممبئی: مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر بی جے پی مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کی خواہش رکھتی ہے تو اسے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں ہی اس پر فیصلہ لینا چاہئے اور مراٹھا برادری کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ اگر مراٹھا برادری سمیت پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دینا ہے تو 50 فیصد کی موجودہ حد کو ہٹانا ہوگا۔ مرکزی حکومت کو اس حد کو ہٹا سکتی ہے لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں لے رہی ہے۔ بی جے پی مراٹھا اور دھنگر برادری سے جھوٹے وعدے کرکے اقتدار میں آئی اور اس کے بعد اس نے اس برادری کو ریزرویشن نہیں دیا۔ مراٹھا ریزرویشن قانون اسمبلی میں عجلت میں پاس ہوا، لیکن یہ سپریم کورٹ میں نہیں ٹھہر سکا۔ دیویندر فڑنویس نے سینہ ٹھونک کر کہا تھا کہ صرف وہی مراٹھا برادری کو ریزرویشن دے سکتے ہیں، لیکن اقتدار میں آنے کے ڈیڑھ سال بعد بھی مراٹھا برادری کو ریزرویشن نہیں دیا گیا ہے۔


پٹولے نے کہا کہ ریاستی حکومت نے پیر کو دوبارہ ملاقات کی اور مراٹھا ریزرویشن پر اپنا موقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ حکومت نے ایک ماہ کا وقت مانگا ہے لیکن یہ وقت کا ضیاع ہے۔ مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے ایم وی اے حکومت کو موردِ الزام ٹھہرانے کی کوشش مضحکہ خیز ہے۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی طرف سے دیا گیا ریزرویشن عدالت میں بھی برقرار رہے گا، لیکن انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ سپریم کورٹ میں کیوں نہیں ٹھہر سکا؟ فڈنویس نے مرکزی حکومت سے بات کرکے مراٹھا ریزرویشن کو نویں فہرست میں کیوں شامل نہیں کیا؟ بنیادی طور پر یہ واضح ہے کہ بی جے پی مراٹھا برادری کو ریزرویشن نہیں دینا چاہتی۔ حکومتی اجلاس میں کسی ٹھوس فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے مراٹھا برادری کے لیے کیے گئے فیصلوں کی ایک فہرست پڑھ کر سنائی گئی، لیکن ریزرویشن کیسے دیا جائے گا اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔

کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ جالنہ ضلع میں پولیس نے چھوٹے بڑے سب کو بری طرح مارا پیٹا جس کی وجہ سے کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ جان بوجھ کر انجام دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ مراٹھا برادری کو او بی سی کوٹہ کے تحت ریزرویشن دیا جائے۔ اس طرح کے بیانات سے دونوں برادریوں میں تصادم پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔