موہن بھاگوت اگر واقعی ہندو-مسلم اتحاد پر سنجیدہ ہیں تو اپنے حامی شرپسندوں پر لگام لگائیں: ایوب سرجن

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے محض ایک بیان کی بنیاد پر سو سالہ تاریخ و کارکردگی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جھٹلایا جا سکتا ہے۔

موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس
موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے غازی آباد مسلم راشٹریہ منچ کے پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موب لنچنگ کرنے والے ہندوتوا مخالف ہیں، اور یہ ملک ہندو و مسلمانوں کا مشترکہ ملک ہے۔ یہ بیان تو قابل خیرمقدم ہے، لیکن کیا حقیقت میں موہن بھاگوت ہندو-مسلمان اتحاد پر سنجیدہ ہیں تو وہ اپنے حامی ہندوتوا کے نام پر لنچنگ کرنے والے سرپسندوں پر قدغن لگا کر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرائیں گے، کیونکہ حکومت ان کی حامی ہے، جس کی بنیاد آر ایس ایس پر منحصر ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری ریلیز میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے محض ایک بیان کی بنیاد پر سو سالہ تاریخ و کارکردگی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جھٹلایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ کسی مسلم مذہبی قائد و لیڈر سے ملاقات کے وقت انہوں نے ہندو مسلم بھائی چارگی و ڈی این اے سے متعلق کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی ہندوتوا کے نام پر ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد پر مذمت کرتے ہوئے اپنی حکومت سے سرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی پر زور نہیں دیا۔


ایوب سرجن نے کہا کہ اگر واقعی بھاگوت اپنے بیان پر سنجیدہ ہیں تو اب بھی وقت ہے ہریانہ میوات کے آصف کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے اور مسلمانوں کے قتل کے لئے پنچایت میں علی الاعلان اکسانے والے سورج پال کو بی جے پی سے نکلوائیں، و بی جے پی کے زیر اقتدار آنے کے بعد جتنے بھی اجتماعی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں ان پر کارروائی کے نام پر پولیس نے صرف لیپا پوتی کی ہے۔ ان تمام واقعات کے ملزمان کو قانونی شکنجے میں لینے کے لئے اپنی حکومت کو پابند بنائیں۔ آج بھی آر ایس ایس کی سرپرستی میں زیر اقتدار حکومت بی جے پی مسلمانوں کے خلاف مختلف فرضی کہانیاں گڑھ کر نفرت کا زہر پھیلا رہی ہے۔

ایوب سرجن نے کہا کہ اترپردیش کی یوگی حکومت جس طرح بے گناہ مسلمانوں پر جبریہ مذہب تبدیلی کے فرضی مقدمات قائم کر دہشت گردوں جیسا پروپگنڈہ کرکے ہندو مسلم منافرت کا کھیل کھیل رہی ہے۔ بھاگوت جی اگر واقعی سنجیدہ ہیں تو ایسے نفرت پھیلانے و فرضی مقدمات درج کرانے پر قدغن لگائیں تو یقیاً سمجھا جائے گا کہ اب آر ایس ایس ایک مثبت سوچ کے ساتھ ہندو مسلم اتحاد کے لئے آگے بڑھ رہی ہے، نہیں تو یہ بیان صرف جملہ بازی و بین الاقوامی برادری کو مغالطہ میں ڈالنے کی ایک منظم کوشش سمجھی جائے گی۔ پیس پارٹی ہندو مسلم اتحاد کی حامی ہے، جو حقیقت میں ایک مثبت سوچ کے ساتھ آگے قدم بڑھائے گا اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔