’مدد نہیں ملی تو خودکشی ہی واحد راستہ‘، قرض میں ڈوبے مہاراشٹر کے کسان نے وزیر اعلیٰ شندے کو لکھا خط

ہنگولی کے سینگاؤں تعلقہ واقع سپت گاؤں باشندہ گجانن نارائن اوچار پر تقریباً 20 لاکھ روپے قرض ہے، گجانن نے گزشتہ 23 جولائی کو وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں اس قرض کا تذکرہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کسان، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کسان، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ٹماٹر کی مہنگائی نے بھلے ہی ٹماٹر کی کاشت کرنے والے کچھ کسانوں کی قسمت کھول دی، لیکن قرضدار کسانوں کے لیے آج بھی زندگی محال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لگاتار کسانوں کی خودکشی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ مہاراشٹر کے ہنگولی میں رہنے والے ایک کسان نے بھی اپنے حالات سے پریشان ہو کر خودکشی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ قرض کے بوجھ میں دَبے اس کسان نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو ایک خط لکھا ہے جس میں ہرجانہ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہرجانہ نہیں دیا جاتا ہے تو اس کے پاس خود کشی کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں بچے گا۔

دراصل ہنگولی کے سینگاؤں تعلقہ واقع سپت گاؤں باشندہ گجانن نارائن اوچار پر تقریباً 20 لاکھ روپے قرض ہے۔ گجانن نے گزشتہ 23 جولائی کو وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں اس قرض کا تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی ایک ہیکٹیر اراضی پر انار کی کاشت ہے۔ کووڈ-19 وبا کے بعد سے وہ کسی بھی بازار میں اسے فروخت نہیں کر پایا۔ دو سال سے انار نہیں بیچے جانے کے سبب تقریباً 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔


گجانن کا یہ خط وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ میں 24 جولائی کو سونپا گیا اور اب کسان جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ گجانن کا کہنا ہے کہ کنبہ میں 5 افراد ہیں جنھیں کھانا کھلانا بھی اب دشوار ہو گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دو بینکوں سے قرض لے رکھا ہے، ایک بینک سے تقریباً 5 لاکھ روپے اور دوسرے سے تقریباً 15 لاکھ روپے۔ لگاتار بینک سے نوٹس مل رہے ہیں اور قرض ادا نہ کر پانے کے سبب ذہنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خط میں کسان نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ حکومت معاوضہ دے، ورنہ خودکشی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔