انتخابات میں چھٹی لینے پر ووٹ نہیں دیا تو نوٹس بورڈ پر چسپاں ہوگا نام، گجرات کی ایک ہزار کمپنیوں نے کیا الیکشن کمیشن سے معاہدہ

اس بار الیکشن کمیشن نے ان ووٹرز کے لیے خصوصی حکمت عملی تیار کی ہے جو کام سے چھٹی لینے کے باوجود ووٹ ڈالنے نہیں جاتے۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن نے کارپوریٹ گھرانوں کے ساتھ ’ایم او یو‘ پر دستخط کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آوازبیورو

گاندھی نگر: گجرات میں آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زورو شور سے جاری ہیں۔ دریں اثنا، گجرات کے ایک ہزار سے زیادہ کارپوریٹ گھرانوں نے الیکشن کمیشن کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت اس بات کی نگرانی کی جائے گی کہ ملازمین انتخابات میں ووٹ کا استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔ ساتھ ہی ووٹ نہ دینے والے ملازمین کے نام کمپنی کی ویب سائٹ اور نوٹس بورڈ پر چسپاں کئے جائیں گے۔

گجرات کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای سی) پی بھارتی نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا، "ہم نے 233 مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے ہیں جو ہمیں الیکشن کمیشن کے رہنما خطوط کو لاگو کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔ گجرات میں پہلی بار ہم 1017 صنعتی یونٹ سے متعلقہ ملازمین کی انتخابی شرکت کی نگرانی کریں گے۔‘‘


انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے جون میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے محکموں، پبلک سیکٹر یونٹوں اور 500 سے زیادہ ملازمین والے کارپوریٹ اداروں سے کہا تھا کہ وہ ایسے ملازمین کی شناخت کے لیے نوڈل افسر مقرر کریں جو ووٹنگ کے روز چھٹی لیتے ہیں لیکن ووٹ نہیں دیتے۔

پی بھارتی نے کہا، "اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے ہم نے گجرات میں 100 یا اس سے زیادہ لوگوں کو ملازمت دینے والی صنعتوں کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان یونٹوں میں انسانی وسائل کے افسران (ایچ آر) کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ وہ ووٹ نہ دینے والوں کی فہرست تیار کریں گے اور ان کے نام اپنی ویب سائٹ اور نوٹس بورڈ پر چسپاں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح جو لوگ ووٹ نہیں ڈالیں گے ان پر بھی نظر رکھی جائے گی۔‘‘


چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اس پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’2019 کے عام انتخابات کے دوران سب سے کم 7 پولنگ فیصد والے اضلاع میں سے چار میٹروپولیٹن شہر تھے۔ شہری علاقوں میں پولنگ کا تناسب عام طور پر کم ہوتا ہے اور اس طرح مجموعی طور پر ووٹنگ کا فیصد کم ہو جاتا ہے۔ عصری مسائل پر بحث صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ ووٹنگ کے ذریعے اظہار خیال کرنے کی بھی ضرورت ہے، اسی لیے ہم دیہی علاقوں، خواتین اور نوجوانوں سے ووٹ ڈالنے کی درخواست کر رہے ہیں۔‘‘

گجرات کے اپنے حالیہ دورے کے دوران سی ای سی نے کہا تھا کہ کمیشن لازمی ووٹنگ کو نفاذ نہیں کر سکتا لیکن وہ بڑی صنعتوں میں ایسے کارکنوں کی نشاندہی کرنا چاہتا ہے جو چھٹی لینے کے باوجود ووٹ نہیں دیتے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ لازمی ووٹنگ جیسا ہی ایک قدم ہے، انہوں نے کہا، "چونکہ ووٹ ڈالنا لازمی نہیں ہے، اس لیے یہ ان لوگوں کی شناخت کی کوشش ہے جو ووٹ نہیں دیتے۔" تاہم، پی بھارتی نے یہ بھی کہا کہ کچھ صنعتوں میں انتظامیہ خود کارکنوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کے لیے چھٹی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔