’کورونا ویکسین دستیاب نہیں ہوئی تو معمول کی زندگی بحالی ہونے میں دو سال لگ سکتے ہیں‘

ڈاکٹر سہیل نائیک کہا کہ اگر ویکسین نہیں آتی ہے تو ہمیں کم سے کم دو سال تک پروٹوکال کے عین مطابق زندگی گزارنی ہوگی اور اگر ویکسین بن جاتی ہے تو صرف چھ ماہ کے بعد ہی زندگی معمول پر آ جائے گی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر سہیل نائیک نے کہا ہے کہ ہمیں وائرس کے بیچ تمام شعبہ ہائے حیات چلانے کے لئے کووڈ پروٹوکال کے عین مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ویکیسن نہیں آتی ہے تو کم سے کم دو سال کے بعد اور اگر ویکسین تیار ہو جاتی ہے تو چھ ماہ کے بعد ہی زندگی معمول پر آسکتی ہے۔ موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ سماجی دوری برقرار رکھنے، ماسک لگانے اور ہاتھ دھونے کے تین اہم کاموں پر مکمل طور پر عمل کرنے سے کورونا وائرس پر فتح حاصل کی جاسکتی ہے۔

محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک پروگرام 'سکون' میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا کے اثرات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جب عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ہم نے کورونا کے ساتھ جینا ہے تو لوگوں کو لگا کہ شاید ہم نے وائرس پر فتح حاصل ک لی ہے ایسا کچھ بھی نہیں ہے ہمیں وائرس کے بیچ ہی باقی تمام شعبہ ہائے حیات بھی چلانے ہیں لہٰذا آگے کی زندگی کووڈ پروٹوکال کے عین مطابق گزارنی پڑے گی'۔


ڈاکٹر سہیل نائیک نے کہا کہ وائرس پر فتح پانے کے لئے تین چیزوں دو گز کی دوری، فیس ماسک کا استعمال اور ہاتھ دھونے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن سے باہر آنے کے لئے تین چیزوں کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ دو گز کی دوری، فیس ماسک کا استعمال اور ہاتھ دھونے سے ہی ہم اس وائرس پر فتح حاصل کرسکتے ہیں'۔ موصوف ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ کووڈ میں ایسا لگ رہا ہے کہ اگر ویکسین نہیں آتی ہے تو ہمیں کم سے کم دو سال تک پروٹوکال کے عین مطابق زندگی گزارنی ہوگی اور اگر ویکسین بن جاتی ہے تو صرف چھ ماہ کے بعد ہی زندگی معمول پر آ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قہر سال1918 میں بھی اسپینی فلیو کے نام سے بپا ہوا تھا لیکن وہ تین برس بعد ختم ہوگیا تھا۔ ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وائرس ختم ہوگیا ہے بلکہ وائرس کی زنجیر کو توڑنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام تر احتیاطی تدابیر پر من وعن عمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عبادت گاہوں، کلاس روموں، گھروں اور دیگر مقامات پر تمام احتیاطی تدابیر بالخصوص دو گز کی دوری، فیس ماسکس کا استعمال اور ہاتھ دھونے کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ موصوف صدر نے بتایا کہ اس دشمن کے خلاف احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ایسا ہتھیار ہے جو ہمیں فتح سے ہمکنار کرسکتا ہے۔


دریں اثنا اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر کے کیمونٹی میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان نے کہا کہ کورونا ہمارا دشمن ہے اس کے خلاف لڑنے کے لئے انتظامیہ کی طرف سے جاری کی جارہی ہدایات پر عمل کرنے کے سوا کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کوئی کرفیو نہیں ہے کہ نرمی یا شام کے وقت وہ نہیں ہوگا کہ ہم باہر گھومنے نکلیں گے بلکہ کورونا چوبیس گھنٹے گھومتا ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ گھر میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دی جائے اور جو لوگ مجبوری میں گھروں سے نکلتے ہیں وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

موصوف سربراہ نے کہا کہ جن مریضوں کے پہلے ٹیسٹ مثبت آئے اور بعد میں کورنٹائن میں جانے کے بعد منفی آئے ان کی دو خصوصیات ہیں ایک انہیں یہ انفکشن دوبارہ نہیں ہوسکتا اور دوسرا ان سے کوئی اس وائرس میں مبتلا نہیں ہوسکتا ہے لہٰذا ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ لوگ جوق در جوق باہر آئے جس سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہمیں عبادت گاہوں، کلاس روموں، گھروں اور دیگر مقامات پر تمام احتیاطی تدابیر بالخصوص دو گز کی دوری، فیس ماسکس کا استعمال اور ہاتھ دھونے کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ موصوف صدر نے بتایا کہ اس دشمن کے خلاف احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ایسا ہتھیار ہے جو ہمیں فتح سے ہمکنار کرسکتا ہے۔ دریں اثنا اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر کے کیمونٹی میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان نے کہا کہ کورونا ہمارا دشمن ہے اس کے خلاف لڑنے کے لئے انتظامیہ کی طرف سے جاری کی جارہی ہدایات پر عمل کرنے کے سوا کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں ہے۔۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔