’بقایہ نہیں ملا تو ریاست سے باہر نہیں جائے گا کوئلہ‘، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے مرکز کو کیا متنبہ

مرکزی وزیر برائے کوئلہ و کانکنی کو لکھے خط میں ہیمنت سورین نے کہا ہے کہ کول انڈیا لمیٹڈ کی ذیلی کمپنیوں وغیرہ کے مائننگ پروجیکٹس کے لیے مختص زمین کے عوض 11لاکھ 1ہزار 142 کروڑ روپے کی دعویداری بنتی ہے۔

ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی
ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ حکومت نے ریاست میں کوئلہ کانکنی اور اراضی حصول کے عوض میں مرکز پر 1.36 لاکھ کروڑ روپے کا دعویٰ ٹھوکا ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے مرکزی وزیر برائے کوئلہ و کانکنی پرہلاد جوشی کو خط لکھا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے عوامی اداروں کے ذریعہ ریاست میں کوئلہ کانکنی پروجیکٹس کے لیے لی گئی زمین کے معاوضے اور ریاست سے کوئلہ کان کے عوض میں ملنے والے ریوینیو کی ادائیگی کے لیے انھوں نے بار بار مرکزی حکومت اور مرکز کے اداروں کو دھیان دلایا، لیکن اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے مرکزی وزیر کو لکھے چار صفحات کے خط کو ہفتہ کے روز اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک دن قبل جمعہ کو انھوں نے جھارکھنڈ اسمبلی میں بھی اپنی تقریر میں اس ایشو کو ترجیحی بنیاد پر اٹھایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ جھارکھنڈ کا حق ہے اور اسے وہ لے کر رہیں گے۔ انھوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس بقایہ رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی تو ریاست سے کوئلہ اور معدنیات باہر نہیں جانے دیں گے۔ کوئلہ اور معدنیات کی بیریکیڈنگ کر تالا لگا دیا جائے گا۔


مرکزی وزیر برائے کوئلہ و کانکنی کو لکھے خط میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے کہا ہے کہ ریاست میں کول انڈیا لمیٹڈ کی ذیلی کمپنیوں اور مرکز کے ماتحت اداروں کے مائننگ سے جڑے پروجیکٹس کے لیے مختص زمین کے عوض میں 11 لاکھ 1 ہزار 142 کروڑ روپے کی دعویداری بنتی ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایم ڈی آر (مائنس اینڈ منرل ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ 1957 کے ضابطوں کے مطابق 32 ہزار کروڑ روپے اور واشڈ کول کی رائلٹی کے عوض میں 2900 کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔

وزیر اعلیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ حال میں جھارکھنڈ میں سی آئی ایل کی ذیلی کوئلہ کمپنیاں پروسیسڈ کوئلے (واشڈ کول) کو بھیجنے کی جگہ رَن آف مائن کوئلے کی بنیاد پر رائلٹی کی ادائیگی کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں عدالت کا فیصلہ واضح ہے۔ اس لیے عدالت کے فیصلوں اور ضابطوں کے مطابق ریاستی حکومت کو ریوینیو کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ کی سماجی و معاشی ترقی اہم طور سے ان معدنیات سے ہونے والے ریوینیو پر منحصر کرتا ہے۔ اس سلسلے میں کوئلہ وزارت اور نیتی آیوگ کا بار بار توجہ مبذول کیا گیا ہے، لیکن اب تک بقایہ کی ادائیگی سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔


واضح رہے کہ تقریباً دو ماہ پہلے ریاست کے وزیر مالیات ڈاکٹر رامیشور اراؤں نے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کو خط لکھ کر مرکز کے ماتحت اداروں پر ریاست کی بقایہ رقم کی ادائیگی کی گزارش کی تھی۔ اس میں جھارکھنڈ حکومت کا اسٹینڈ رکھتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ کوئلے کی رائلٹی اور پرائس پر مبنی شرح 14 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ 2012 میں ہی لیا جا چکا ہے، لیکن اس پر اب تک عمل نہیں ہونے سے جھارکھنڈ کو ہر سال کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔