بی جے پی اسی طرح اپوزیشن کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرتی رہی تو جمہوریت ختم ہو جائے گی: ملکارجن کھڑگے

کھڑگے نے سوال کیا کہ اگر آپ منتخب شدہ حکومت کو گراتے ہیں تو بھلا یہ کیسی جمہوریت ہے؟ اس سے پہلے مدھیہ پردیش، کرناٹک، منی پور اور گوا میں ایسا ہو چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کھڑگے/ یوٹیوب</p></div>

کھڑگے/ یوٹیوب

user

قومی آوازبیورو

ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا انتخاب کے دوران کانگریس کے کئی ارکان اسمبلی کے بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکا رجن کھڑگے نے بی جے پی پر اپوزیشن پارٹیوں کو توڑنے کا الزام لگا یا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں کی حکومتوں کو اسی طرح غیرمستحکم کیا جاتا رہا تو ملک میں جمہوریت ختم ہو جائے گی۔

نیوز چینل ’ٹی وی 9‘ کی ایک پروگرام میں ملکا رجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس ’انڈیا‘ الائنس میں شامل تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی چاہے کتنی ہی کوشش کرلیں یہ اتحاد ٹوٹنے والا نہیں ہے۔ ہماچل پردیش کی صورت حال پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ اگر آپ منتخب حکومت کو توڑتے اور اسے غیر مستحکم کرتے ہیں توبھلا یہ کیسی جمہوریت ہے؟ اس سے پہلے مدھیہ پردیش، کرناٹک، منی پور اور گوا وغیرہ میں ایسا ہو چکا ہے۔ اگر آپ کو لوگ منتخب نہیں کرتے ہیں تو آپ لوگوں کو ڈرا کر اور دھمکا کر کام کرتے ہیں، کیا یہی جمہوریت ہے؟


کھڑکے نے کہا کہا ’’اگر وہ (بی جے پی) ایسا کرتے رہے تو ایک دن جمہوریت اور آئین کو ختم کر دیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ کو اکثریت ملی ہے تو آپ حکومت کیجئے، مگرلوگوں کو ڈرا دھمکا کر اگر کوئی کام کرتے ہیں تو یہ جمہوریت میں نہیں چلتا ہے۔‘‘ کرناٹک سے متعلق ملکا رجن کھڑگے نے کہا کہ ’’کرناٹک میں ’کراس‘ ووٹنگ نہیں ہوئی۔ ہمیں جتنی تعداد چاہئے تھی وہ آگئی اور ہمارے تینوں امیدوار کامیاب ہوگئے۔‘‘

ہماچل پردیش میں 'کراس ووٹنگ' کے درمیان بی جے پی امیدوار ہرش مہاجن نے  حکمراں کانگریس کے ابھیشک منو سنگھوی کو شکست دیتے ہوئے ہماچل پردیش کی واحد راجیہ سبھا سیٹ جیت لی۔ حکام نے بتایا کہ مقابلہ 34-34 ووٹوں سے برابر رہا، لیکن اس کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے مہاجن کو فاتح قرار دیا گیا۔


’انڈیا‘ الائنس میں اختلاف کے بارے میں پوچھے جانے پر کانگریس کے قومی صدر نے کہا کہ ’’ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، بہت ساری پارٹیاں انڈیا میں شامل ہیں۔ مودی جی اسے توڑنے کی جتنی بھی کوشش کرلیں انہیں کامیابی نہیں ہوگی اور انڈیا لائنس نہیں ٹوٹے گی۔ کچھ پارٹیوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ملکا رجن کھڑگے کا نام تجویز پر کھڑگے نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ میں مطلوبہ نمبر حاصل کرنے کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ وزیر اعظم کون ہوگا۔‘‘

رام مندر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’مذہب اور سیاست الگ الگ ہیں اور ان دونوں کو جوڑ کر لوگوں کو تقسیم نہیں کرنا چاہئے۔ یہ حکومت لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے ایک دیگر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جنوب اور شمال کی بات کرنا غلط ہے۔ ہم سبھی ہندوستانی ہیں۔ اگر ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ یہاں پارٹی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔