’مجھے ماں کی بہت یاد آتی ہے‘، دوسری ریاست میں ملازمت کر رہے بہاری نوجوان کا چھلکا درد

’’مجھے ماں کی بہت یاد آتی ہے۔ میں تنہا بیٹا ہوں، لیکن کمانے کے لیے گھر سے دور رہنا پڑتا ہے۔ اگر ہمیں بہار میں ہی روزگار مل جاتا تو ہم یہیں رہ کر کام کر سکتے تھے۔ لیکن حکومت اس پر بات ہی نہیں کرتی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر جہاں سیاسی لیڈران تشہیری مہم میں مصروف ہیں، وہیں اخبارات اور نیوز چینلز کے نمائندے بھی جگہ جگہ پہنچ کر عوام کا رجحان جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نامہ نگاروں کے سامنے عوام اپنی تکلیفوں کو بھی بیان کر رہی ہے اور برسراقتدار طبقہ کے تئیں اپنی ناراضگی بھی ظاہر کر رہی ہے۔ کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر ایسی کچھ ویڈیوز شیئر کی ہیں، جن میں عوام کا درد سامنے آ رہا ہے۔ خاص طور سے نوجوان طبقہ بہار میں موجود بے روزگاری سے بے حد مایوس ہے اور کسی بھی حال میں 20 سالوں سے برسراقتدار طبقہ کو گدی سے ہٹانے پر آمادہ ہے۔

کانگریس نے ’دی ریڈ مائک‘ یوٹیوب چینل کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں ایک نوجوان اپنی تکلیف بیان کرتے کرتے آبدیدہ ہو جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ’’مجھے ماں کی بہت یاد آتی ہے۔ میں تنہا بیٹا ہوں، لیکن کمانے کے لیے گھر سے دور (ہریانہ میں) رہنا پڑتا ہے۔ اگر ہمیں بہار میں ہی روزگار مل جاتا تو ہم یہیں رہ کر کام کر سکتے تھے۔ لیکن حکومت اس پر بات ہی نہیں کرتی۔‘‘ کانگریس نے اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن لگایا ہے ’’روزی روٹی کے لیے گھر سے دور ہوئے بہار کے نوجوان کا چھلکا درد۔‘‘


ویڈیو میں ’دی ریڈ مائک‘ کے نامہ گار سوربھ ووٹ دینے بہار پہنچے نوجوان سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ اس بار ووٹ دیں گے؟ جواب میں نوجوان ووٹ دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اپنے درد کی داستان بھی بیان کرنے لگتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ’’کسی کو آپ اگر لگاتار اقتدار میں رکھتے ہیں تو وہ طاقتور بن جاتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ میرے اندر طاقت ہے، جانے دو اِس (پریشان عوام) کو۔ کوئی روزگار پر بات نہیں کرتا، بے روزگاری بڑھے تو بڑھے۔‘‘ وہ آگے کہتا ہے ’’میں اسٹوڈنٹ ہوں، گریجویٹ ہوں اور بی ایڈ کر رہا ہوں۔ دوسری ریاست میں جا کر مجھے کام کرنا پڑ رہا ہے، ایسی حالت ہے ہم اسٹوڈنٹ کی۔‘‘ یہ کہہ کر وہ آبدیدہ ہو جاتا ہے، اور کہتا ہے ’’ہم بہاریوں کے لیے روزگار کی ضرورت ہے۔ نیتاگری کر کے ہمیں آپس میں لڑا دیا جاتا ہے۔ صرف ہندو-مسلم کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ہمارے ملک میں کچھ نہیں ہو رہا۔‘‘ ویڈیو کے آخر میں بتایا جاتا ہے کہ ’ان آنسوؤں کا بوجھ حکومت کے اوپر ہے‘۔

کانگریس نے ’للن ٹاپ‘ کے ذریعہ بنائی گئی ایک ویڈیو بھی اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کی ہے۔ اس میں نامہ نگار کچھ نوجوانوں سے بات کرتا ہے اور حکومت کے تئیں ناراضگی ابھر کر سامنے آتی ہے۔ ایک طالب علم بتاتا ہے کہ قریب میں ہی ’گریجویٹ پکوڑا والا‘ نام سے دکان ہے، جو امت شاہ اور نریندر مودی کی دین ہے۔ ناراض طالب علم کہتا ہے کہ این ڈی اے حکومت میں تعلیم کی کوئی اہمیت نہیں ہے، یہاں پکوڑا بیچنے کو بھی روزگار تصور کیا جاتا ہے۔


’للن ٹاپ‘ کی اس ویڈیو ایک نوجوان نے ریاست میں ’خشک نشہ‘ کی تباہی کا ذکر کیا۔ وہ کہتا ہے کہ ’’بہار میں پڑھا لکھا نوجوان پکوڑے فروخت کر رہا ہے۔ نوجوانوں کو خشک نشہ نے تباہ کر دیا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ بی جے پی-جے ڈی یو کی حکومت نے گلی گلی میں شراب اسمگلر پیدا کر دیا ہے۔‘‘ یہ نوجوان امت شاہ کے اس بیان پر حیرانی بھی ظاہر کرتا ہے، جس میں امت شاہ نے عوام سے اپیل کی تھی کہ ’ہمیں 5 سال دیجیے، بہار کو بدل دیں گے‘۔ اس بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نوجوان کہتا ہے ’’20 سال سے مودی-نتیش کی حکومت ہے، اور اب امت شاہ کہہ رہے ہیں ہمیں 5 سال دو بہار بدل دیں گے۔ امت شاہ اب تک کہاں تھے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔