’میں ہندوستانی ہوں، چینی نہیں ہوں‘، نسلی تشدد کے شکار اینجل چکما کی موت پر کانگریس کا اظہارِ فکر
گورو گگوئی نے کہا کہ مودی حکومت ’وَن انڈیا‘ کی بات تو کرتی ہے، لیکن اس میں موجود تنوع کی بات نہیں کرتی۔ اس وَن انڈیا میں کتنی زبانیں ہیں، کتنی ریاستیں ہیں، چہرے کتنے مختلف ہیں، اس کی بات نہیں کرتی۔

’’میں ہندوستانی ہوں، میں چین سے نہیں آیا ہوں۔ شمال مشرق کے لوگ ہندوستانی ہیں، وہ چینی نہیں ہیں۔‘‘ یہ بیان نسلی تشدد میں ہلاک اینجل چکما کے ہیں، جو تریپورہ کا رہنے والا ایک ہونہار طالب علم تھا۔ تقریباً 2 ہفتہ تک اسپتال میں زندگی و موت کی جنگ میں مبتلا اینجل ابدی نیند سو چکا ہے اور اس کے اہل خانہ ایک ایسے غم میں مبتلا ہیں، جو مدتوں تک ان کے ساتھ رہنے والا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے متاثرہ کنبہ کے تئیں اپنی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور اندوہناک واقعہ کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اینجل چکما کو انصاف دلانے کا مطالبہ سوشل میڈیا پر شروع ہو چکا ہے اور کانگریس نے بھی ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آسام کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے آج ایک پریس کانفرنس میں کچھ ایسی باتیں رکھیں، جو فکر انگیز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اینجیل چکما کے ساتھ ہوئے تشدد میں کچھ ایسی جانکاریاں سامنے آئی ہیں، جو بے حد فکر کرنے والی ہیں۔ اینجل کے گھر والوں نے کہا ہے کہ مقامی پولیس کو ایف آئی آر رجسٹر کر جتنی مستعدی دکھانی چاہیے تھی، وہ نہیں دکھائی گئی۔ ایف آئی آر درج کرنے میں تقریباً 12 دن لگ گئے۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’جب طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا، تب ایف آئی آر درج ہوئی۔ اس میں 4 لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی ہے، لیکن کلیدی ملزم فرار ہو گیا۔‘‘
پریس کانفرنس کے آغاز میں گگوئی نے کہا کہ ’’میں ہندوستانی ہوں، چینی نہیں ہوں... یہی الفاظ 9 دسمبر کو تریپورہ کے 24 سالہ نوجوان اینجل چکما کو دہرادون میں کہنے پڑے۔‘‘ وہ مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’ایک دن جب اینجل چکما اپنے بھائی کے ساتھ بازار سے واپس آ رہے تھے، تبھی ہمیشہ کی طرح کچھ لوگوں نے اس کو چھیڑا اور اسے چائنیز کہا۔ اس دن اینجل نے جواب دیتے ہوئے کہا– میں ہندوستانی ہوں، میں چینی نہیں ہوں۔ میں ہندوستانی ہونے کا کیا ثبوت دوں؟ اینجل چکما نے جب یہ جواب دیا تو 5 لوگوں نے اس پر پیچھے سے حملہ کر قتل کر دیا۔ اینجل 14 دنوں تک زندگی کے لیے لڑا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ اب ہمارے درمیان نہیں ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے ملک کے موجودہ حالات پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’شمال مشرق کے لوگ تعلیم کے لیے ملک کے مختلف گوشوں میں جاتے ہیں۔ اینجل چکما بھی تعلیم حاصل کرنے اتراکھنڈ گیا تھا۔ اینجل چکما کو تعلیم تو ملی، لیکن جان بھی گنوانی پڑی۔‘‘ فکر کے عالم میں وہ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ’’کیا حکومت کو ایسے قدم اٹھانے چاہئیں تاکہ لوگ ان کے خرچ پر شمال مشرقی ریاستوں میں جائیں؟ لوگ اینجل کے گاؤں جائیں اور دیکھیں کہ وہاں کئی پرانے شیو مندر ہیں اور کافی پرانی ثقافت ہے؟ لوگ یہ بھی جانیں کہ آسام کی کنک لتا بروا جی نے ’بھارت چھوڑو تحریک‘ کے وقت ترنگا لہراتے ہوئے قربانی دے دی۔‘‘ وہ زور دے کر کہتے ہیں کہ ’’سماج میں اونچ نیچ کے رتبہ کو بدلنے کی ضرورت ہے، اور اس پر حکومت کو غور کرنا چاہیے۔‘‘
مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے گورو گگوئی نے کہا کہ ’’مودی حکومت ’وَن انڈیا‘ کی بات تو کرتی ہے، لیکن اس میں موجود تنوع کی بات نہیں کرتی۔ اس ’وَن انڈیا‘ میں کتنی زبانیں ہیں، کتنی ریاستیں ہیں، لوگوں کے چہرے کتنے مختلف ہیں... اس کی بات نہیں کرتی۔ ایسے میں ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کیس جلد از جلد عدالت میں جائیں اور قصورواروں کو سخت سزا ملے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں جو شخص فرار ہو گیا ہے، اسے جلد گرفتار کیا جائے اور یہ جانچ کی جائے کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کیوں کی؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔