کورونا: امیدوں پر کھری نہیں اتری ’ہائیڈراکسی کلوروکوئن‘، ٹیسٹ میں فیل

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ہائیڈراکسی کلوروکوئن دوائی کووڈ-19 کے مریضوں کو ٹھیک کرنے سے متعلق سب سے بڑے ٹیسٹ میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پوری دنیا میں اس وقت کورونا وائرس نے قہر برپا کیا ہوا ہے۔ ابھی تک اس وائرس سے بچاؤ کے لیے کوئی مصدقہ دوا تیار نہیں ہوئی ہے۔ اس کے باوجود دنیا کے کئی ممالک میں اچانک ہائیڈراکسی کلوروکوئن (ایچ سی کیو) دوائی کی طلب بڑھی۔ لیکن آپ کو یہ بات جان کر حیرانی ہوگی کہ ہائیڈراکسی کلوروکوئن بھی کووڈ-19 کے علاج کے لیے کامیاب دوا ثابت نہیں ہو پائی ہے۔ اس دوا کی صلاحیت کو لے کر ٹیسٹ کیا گیا تھا جس میں یہ ناکام ہوئی تھی، اور اب ایک دیگر ٹیسٹ میں یہ دوا فیل ہو گئی ہے۔

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ہائیڈراکسی کلوروکوئن دوائی کووڈ-19 کے مریضوں کو ٹھیک کرنے سے متعلق سب سے بڑے ٹیسٹ میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی کووڈ-19 کے شروع سے ہی اس دوائی کو لے کر پرجوش تھے اور اسے کورونا کے علاج میں ایک 'گیم چینجر' بتا رہے تھے۔


تازہ رپورٹ کے مطابق ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے نہ تو بیمار لوگوں کو ہو رہی سانس کی دقتوں پر کوئی اثر پڑا اور نہ ہی ان کی موت کا خطرہ کم ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوا سے کوئی ممکنہ فائدہ یا نقصان نہیں ہوا ہے۔ یہ دوا نیویارک شہر کے پریسبی ٹیرین اسپتال اور نیو یارک کے کولمبیا یونیورسٹی اِرونگ میڈیکل سنٹر میں کووڈ-19 ایمرجنسی روم میں 1376 مریضوں کو دی گئی تھی۔ سروے میں پایا گیا کہ جن مریضوں کو دوا نہیں دی گئی تھی ان کے موازنے میں لگاتار مریضوں میں اموات کا جوکھم کافی زیادہ یا کم نہیں ہوا۔

اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہائیڈراکسی کلوروکوئن سے نہ تو بیمار لوگوں کو ہو رہی سانس کی دقت پر کوئی اثر پڑا اور نہ ہی ان کی موت کا خطرہ کم ہوا ہے۔ اس تحقیق کو انجام تک پہنچانے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نیل شلوگر نے نیوز ایجنسی رائٹرس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے اس دوا سے کووڈ-19 کے مریضوں میں کوئی فائدہ محسوس نہیں کیا ہے، اس سے نہ تو ان کو سانس لینے میں آ رہی دقت میں فائدہ ہوا اور نہ ہی اموات کی تعداد پر کوئی کنٹرول ہو رہا ہے۔"


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن مریضوں کو یہ دوا دی گئی ہے ان کی صحت پر اس کا کوئی مثبت اثر نہیں ہوا ہے۔ جن لوگوں کو ہائیڈراکسی کلوروکوئن دی گئی تھی ان میں سے 32.3 فیصد مریضوں کو یا تو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی یا پھر ان کی موت ہو گئی۔ جب کہ جن لوگوں کو یہ دوا نہیں دی گئی ان میں یہ تعداد 14.9 فیصد ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ ہائیڈراکسی کلوروکوئن اینٹی ملیریا ڈرگ کلوروکوئن سے الگ دوا ہے۔ اس دوا کو ملیریا کے علاج میں تو استعمال کر ہی سکتے ہیں، ساتھ ہی اس کا استعمال آرتھرائٹس میں بھی ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔