حیدرآباد انکاؤنٹر: جانچ کے لئے انسانی حقوق کی ٹیم کا جائے وقوعہ کا دورہ

ایچ این آر سی نے چار ملزمین کے تصادم میں مارے جانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سینئر پولس افسر کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم کو تصادم کے مقام کا دورہ اور جانچ کرنے کے لیے یہاں بھیجا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدر آباد: تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کے باہری علاقے میں شاد نگر کے نزدیک چٹن پلی گاؤں میں جانوروں کی ڈاکٹر دشا کو عصمت دری کے بعد جلا کر قتل کرنے والے چار ملزمین کے پولس تصادم میں مارے جانے کے ایک دن بعد سنیچر کے روز قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ٹیم یہاں پہنچی۔ اس قتل کے ملزمین کے خلاف شاد نگر پولس نے معاملہ درج کیا ہے۔

ایچ این آر سی نے چار ملزمین کے تصادم میں مارے جانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سینئر پولس افسر کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم کو تصادم کے مقام کا دورہ اور جانچ کرنے کے لیے یہاں بھیجا ہے۔


جمعہ کے روز این ایچ آر سی نے اپنے ڈائریکٹر جنرل (انویسٹی گیشن) کو ہدایت دی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کے لئے ٹیم کو جائے وقوعہ پر بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ انکاؤنٹر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس اہلکار جائے وقوعہ پر ملزمان کے کسی بھی عمل کی وجہ سے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے چوکس نہیں تھے، جس کی وجہ سے ان مقابلوں میں چاروں ملزمان ہلاک ہو گئے۔

یہ ٹیم اپنی رپورٹ پیش کرنے سے قبل محبوب نگر سرکاری اسپتال کا بھی دورہ کرے گی جہاں چاروں ملزمین کی لاشیں محفوظ رکھی گئی ہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم پر ان لاشوں کو اسپتال میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ کمیشن نے تلنگانہ پولس کو ایک نوٹس جاری کرکے تصادم کے سلسلے میں وضاحت بھی طلب کی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ 26 برس سے کم عمر کے چار ملزمین کا پولس حراست کے دوران مبینہ طور پر انکاؤنٹر میں مارا جانا فکر کا موضوع ہے۔

کمیشن نے کہا ’’اگر گرفتار کئے گئے ملزمین حقیقت میں قصوروار تھے تو انہیں قانون اور عدالت کے حکم کے مطابق سزا ملی چاہیے تھی۔


ادھر، تصادم کے سلسلے میں سائبرآباد پولس نے کہا کہ پولس اہل کار نے اس وقت اپنے دفاع میں گولی چلائی جب چار میں سے دو ملزمین نے پولس اہل کار سے ہتھیار چھین کر ان پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ چاروں ملزمین کا پوسٹ مارٹم محبوب نگر ضلع اسپتال میں کیا گیا ہے اور پوسٹ مارٹم کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے۔ دراصل چاروں ملزمین پر 27 نومبر کی رات جانوروں کی ڈاکٹر دشا کی عصمت دری کے بعد جلاکر قتل کرنے کا الزام ہے۔

سبھی ملزمین کو اس معاملے میں 29 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ واقعہ کی صحیح معلومات حاصل کرنے کے لئے پولس جمعہ کی صبح ملزمین کو جائے واقعہ شاد نگر کے نزدیک چٹن پلی گاؤں لے گئی تھی وہیں تصادم کے دوران پولس نے چاروں ملزمین کو ہلاک کر دیا۔ اس انکاؤنٹر کے سلسلے میں سوال بھی اٹھ رہے ہیں اور اسی تناظر میں یہاں این ایچ آر سی کی ایک ٹیم جانچ کے لئے پہنچی ہے۔

واضح رہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں جمعہ کے روز سبھی ملزمین کی لاشیں پوسٹ مارٹم کرانے کا ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا۔ عدالت نے پوسٹ مارٹم کے عمل کا ویڈیو بنانے کی بھی ہدایت دی جسے 9 دسمبر تک ڈسٹرکٹ جج کو جمع کرانے کےلئے کہا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Dec 2019, 4:49 PM
/* */