جب ہولی پر حاجیوں کی حفاظت کے لیے ٹرین روک دی گئی!

اتر پردیش کے مئو میں ہولی کے دوران حاجیوں کی حفاظت کے لیے ایک ٹرین کو دفعہ 144 کے تحت روکا گیا تھا۔ سابق ڈی جی پی او پی سنگھ کی کتاب میں اس منفرد فیصلے کا ذکر ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے کئی تاریخی لمحات میں سے ایک 1999 کی ہولی بھی تھی، جب اتر پردیش کے مئو میں حاجیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک غیرمعمولی اقدام اٹھایا گیا۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت ریاست کے پولیس سربراہ رہنے والے او پی سنگھ نے اپنی کتاب ’تھرو مائی آئیز: اسکیچز فرام اے کاپس نوٹ بک‘ میں اس واقعے کا ذکر کیا ہے۔

اس وقت ہولی کا تہوار زوروں پر تھا اور اسی دن ایک بڑی تعداد میں حاجیوں کو مئو سے دہلی روانہ ہونا تھا، جہاں سے وہ حج کے لیے مکہ روانہ ہوتے۔ مقامی انتظامیہ نے ریلوے حکام سے درخواست کی کہ دوپہر کے وقت آنے والی ٹرین کی روانگی میں چند گھنٹوں کی تاخیر کر دی جائے تاکہ سفید لباس میں ملبوس حاجی ہولی کے رنگوں سے محفوظ رہ سکیں۔

تاہم، ہندوستانی ریلوے نے ٹرین شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال میں مقامی انتظامیہ نے ایک انوکھا فیصلہ کیا اور دفعہ 144 کے تحت براہ راست ٹرین کے ڈرائیور کو پابند کر دیا کہ وہ ٹرین کو ایک قریبی ضلع کے اسٹیشن پر ہی روکے رکھے۔ چنانچہ ٹرین کو چند گھنٹوں تک روک دیا گیا، یہاں تک کہ ہولی کی تقریبات ماند پڑ گئیں اور حاجی بغیر کسی پریشانی کے اپنے مقدس سفر پر روانہ ہو سکے۔

او پی سنگھ لکھتے ہیں کہ یہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب دفعہ 144 کسی ہجوم پر قابو پانے کے بجائے ایک چلتی ٹرین کو روکنے کے لیے استعمال کی گئی۔ اگرچہ اس فیصلے پر اختلاف بھی ہو سکتا ہے، لیکن اس سے امن و امان برقرار رکھنے میں مدد ملی۔


26 سال بعد ایک بار پھر ہولی اور رمضان ایک ساتھ آ رہے ہیں، اور کئی ریاستوں میں انتظامیہ کو امن و امان قائم رکھنے کے لیے سخت اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔ خاص طور پر اتر پردیش کے سنبھل میں، جہاں نومبر 2024 میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے بعد ہونے والے فسادات میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، حالات کشیدہ ہیں۔

حالیہ دنوں میں سنبھل کے ایک پولیس افسر کے بیان نے مزید تنازع کھڑا کر دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ہولی سال میں ایک بار آتی ہے جبکہ جمعہ کی نماز 52 مرتبہ ہوتی ہے، لہٰذا جو لوگ ہولی کے رنگوں سے پریشان ہیں، وہ گھروں میں رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔