ہندوتوا لیڈر زعفرانی لباس پہن کر تاج محل میں ہوئے داخل، پرمہنس آچاریہ کو داخلہ نہ دینے پر کیا ہنگامہ

ہندوتوا تنظیم کے لیڈر جگد گرو کی توہین پر احتجاج کرنے کے لئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے دفتر پہنچے۔ انہوں نے پتلا جلانے کی کوشش کی لیکن موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔

تاج محل، تصویر آئی اے این ایس
تاج محل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے آگرہ میں آچاریہ پرمہنس داس کو تاج محل کے اندر جانے سے روکے جانے پر ہندوتوا تنظیم کے لوگوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ آگرہ میں ہندو تنظیموں نے احتجاج کیا۔ اس کے بعد ہندو رہنما زعفرانی لباس پہن کر تاج محل میں داخل ہوگئے۔ اس دوران پولیس کی بڑی تعداد ان لیڈروں کے اردگرد موجود تھی۔ تنظیم کے رہنماؤں نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوتوا تنظیم کے لیڈر یہیں نہیں رکے۔ وہ جگد گرو کی توہین پر احتجاج کرنے کے لئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے دفتر بھی پہنچے۔ انہوں نے پتلا جلانے کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے سے پہلے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔ ہندو لیڈروں نے ایک میمورنڈم پیش کیا اور آچاریہ پرمہنس داس معاملے میں قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔


راشٹریہ ہندو پریشد کے صدر گووند پراشر زعفرانی لباس پہن کر تاج محل پہنچے۔ انہوں نے کمان اور برھم دنڈ لے کر تاج محل میں داخل ہوئے۔ پولیس کی موجودگی میں انہیں تاج محل لے جایا گیا۔ گووند پراشر نے کہا کہ پولیس نے انہیں نہیں روکا۔ انہوں نے جگت گرو کے معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران ہندو مہاسبھا کے ضلع صدر سنجے جاٹ نے کہا کہ ہم نے ایودھیا سے آئے جگد گرو پرمہنس آچاریہ کو تاج محل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر اے ایس آئی کے دفتر میں مظاہرہ کیا اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ ہے پورا معاملہ:

سنت جگد گرو پرمہنس آچاریہ بدھ کو مذہبی اور ثقافتی دورے پر آگرہ پہنچے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہیں تاج محل میں بھگوا لباس پہننے اور برھم دنڈ لئے ہونے کی وجہ سے داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ تاہم، بعد میں انہیں برھم دنڈ کے بغیر تاج محل میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */