ہماچل پردیش: بی جے پی کے لیے کڑوا ثابت ہوا سیب، ایپل بیلٹ میں کانگریس کا 17 میں سے 12 سیٹوں پر قبضہ

ہماچل اسمبلی انتخاب کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد سنیوکت کسان منچ کے کنوینر ہریش چوہان نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے سیب کاشتکاروں کو ہلکے میں لینے کی غلطی کر دی اور اسے اس کی قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہماچل پردیش اسمبلی انتخاب کے برآمد نتائج کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اس بار بی جے پی کی کارکردگی ’ایپل بیلٹ‘ میں مایوس کن رہی ہے۔ یعنی ’سیب‘ بی جے پی کے لیے کڑوا ثابت ہوا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پھل کی لاگت میں زبردست اضافہ اور پیکیجنگ پر جی ایس ٹی میں اضافہ سے باغبان کافی مایوس تھے۔ اس کا اثر اسمبلی انتخاب میں خاطر خواہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اقتدار مخالف اس لہر سے کانگریس نے فائدہ اٹھایا اور سیب پیداوار والے بیلٹ کی 17 سیٹوں میں سے اس نے 12 پر قبضہ کر لیا۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق کانگریس نے 17 میں سے جن 12 سیٹوں پر فتح کا پرچم لہرایا ہے، ان میں شملہ ضلع کی 8 میں سے 7، منڈی اور کلّو کی 4-4 سیٹوں میں سے 2-2، اور کنور اسمبلی سیٹ شامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سیب کے کاشتکاروں کا ریاستی حکومت کے خلاف غصہ اس پہاڑی ریاست میں بی جے پی کی شکست کی ایک بڑی وجہ ہے۔


ہماچل پردیش اسمبلی انتخاب کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد سنیوکت کسان منچ کے کنوینر ہریش چوہان نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے سیب کاشتکاروں کو ہلکے میں لینے کی غلطی کر دی اور اسے اس کی قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے سیب کے ان کسانوں کی حالت زار پر توجہ نہیں دی جو بڑھے ہوئے اخراجات کا بوجھ اٹھا رہے تھے اور پریشان تھے۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق ہماچل پردیش میں تقریباً 2 لاکھ کنبے ایسے ہیں جو اپنی روزی روٹی کے لیے سیب پر منحصر ہیں۔ معاشی طور پر سیب کے کاشتکار ریاست کی تقریباً 6,000 کروڑ روپے کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 13.5 فیصد کا حصہ ڈالتے ہیں۔ سولن، سرمور، اور کلو و منڈی اضلاع کے کچھ حصوں کے علاوہ شملہ کے علاقے میں تقریباً 18-20 ایسے اسمبلی حلقے ہیں جو سیاسی طور پر کافی اہم تصور کیے جاتے ہیں۔ ان سیاسی حلقوں میں بی جے پی کو تازہ انتخابی نتائج میں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔


2017 میں جب بی جے پی اقتدار میں آئی تھی، تو کانگریس نے شملہ ضلع میں صرف چار سیٹیں جیتی تھیں۔ 2012 میں گرینڈ اولڈ پارٹی نے شملہ ضلع میں چھ سیٹیں جیتی تھیں۔ اس بار کانگریس کی بہتر کارکردگی پر مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس کا سیب کے ہر زمرے کے لیے کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کا وعدہ مفید ثابت ہوا۔ سیب کے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا وعدہ اور سیب کاشتکاروں کے ساتھ ایک باغبانی کمیشن قائم کرنے کا وعدہ بھی اہم رہا، کیونکہ اس وعدہ کو دیکھتے ہوئے سیب کاروبار سے جڑے لوگوں نے پرانی پارٹی کے حق میں کام کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔