ویڈیو: ’ٹھائیں-ٹھائیں‘ یوپی پولس اب منہ سے بھی گولی مارے

بی جے پی حکومت کے دور میں پولس انکاؤنٹر لگاتار ہورہے ہیں، وہیں پولس والے مڈبھیڑوں میں اپنی حرکتوں سے اپنے محکمہ اور حکومت کی فضیحت کرانے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

معاملہ مغربی اتر پردیش کے سنبھل کا ہے، جہاں پولس کو خبر ملی کہ اسمولی تھانہ علاقے میں 25 ہزار کا انعامی بدمعاش چھپا ہوا ہے، پولس آناً فانا ًموقع واردات پر پہنچ گئی، لیکن مبینہ انکاؤنٹر شروع ہوتے ہی داروغہ کی پستول پھس رہ گئی۔

ایسے میں پولس نے ایک نایاب طریقہ ڈھونڈ نکالا، ساتھی پولس اہلکار نے منہ سے ہی ٹھائیں-ٹھائیں کرنا شروع کر دیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس تصادم کے دوران ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ پنکج پانڈے اور سی او سدیش کمار بھی موقع پر موجودتھے، آس پاس علاقے کے تھانہ انچارجوں کو بھی مبارکپور کے جنگل میں بلا لیا گیا تھا۔

پولس انکاؤنٹر کا جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں دکھائی دے رہا ہے کہ کوئی بدماش گنے کے کھیت میں چھپا ہوا ہے جس پر کان بند کر کے، منہ نیچے کر کے داروغہ جی گولی چلانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن گولی نہیں چلتی ہے، تو ساتھی داروغہ نے نایا ب طریقہ ڈھونڈ نکالا، اور زور سے چلائے، مارو...مارو... ٹھائیں...ٹھائیں۔

داروغہ کی اس ٹھائیں... ٹھائیں نے بدماش کو کتنا ڈرایا، پتہ نہیں، لیکن اس ٹھائیں..ٹھائیں سے پولس کی فضیحت ضرور ہو گئی۔ تصادم کے دوران داروغہ کے منہ سے ٹھائیں... ٹھائیں کرنے کا یہ ویڈیو اب وائرل ہو رہا ہے، اس ویڈیو کے ساتھ لوگ پولس تصادم پر سوال اٹھا رہے ہیں جس سے پولس کی فضیحت ہو رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کیا اتر پردیش پولس منہ سے ٹھائیں...ٹھائیں کر کے بدمعاشوں کو ڈرا لے گی۔ وہیں پولس کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران فائرنگ کے ساتھ منہ سے آواز نکالنا بھی حکمت عملی کے تحت بدمعاشوں پر دباؤ بنانے کے لئے کیا جاتا ہے۔

سنبھل کے ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ پنکج پانڈے نے بتایا، ’ریوالورسے فائر کرتے وقت اگر کوئی دقت آجاتی ہے تو اسے نیچے کرکے نارمل کرنا پڑتا ہے، رات کو بھی اسمولی تھانہ علاقے میں تصادم کے دوران یہی ہوا تھا، ویڈیو کا ایک چھوٹا حصہ وائرل کیا گیا ہے جبکہ مکمل ویڈیو دیکھنے پر سچ نظر آتا ہے۔ جہاں تک منہ سے آواز نکالنے کی بات ہے تو بدمعاشوں پر دباؤ بنانے کے لئے حکمت عملی کے تحت ایسا بھی کیا جاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔