بچپن کی شادی معاملہ: گرفتاریوں پر ہائی کورٹ سے آسام حکومت کو جھٹکا، ضمانت پر فوری رہائی کا حکم

جسٹس سمن شیام نے کہا کہ یہ این ڈی پی ایس، اسمگلنگ یا جائیداد کی چوری کا معاملہ نہیں ہے۔ ان مقدمات میں گرفتاریوں سے لوگوں کی نجی زندگیوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>گوہاٹی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گوہاٹی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آسام میں بی جے پی حکومت کو گوہاٹی ہائی کورٹ سے بچپن میں شادی کے الزام میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کرنے پر بڑا دھچکا لگا ہے۔ حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے تمام درخواست گزاروں کو فوری اثر سے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں لوگوں کی نجی زندگیوں کو تباہ کر سکتی ہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ایسے معاملات میں ملزمان کو تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

آج تک کے مطابق، کیس میں ملزمان کے ایک گروپ کی پیشگی ضمانت اور عبوری ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے، جسٹس سمن شیام کی بنچ نے تمام درخواست گزاروں کو فوری اثر سے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے آسام حکومت کو پاسکو اور بچپن میں شادی جیسے سخت قوانین کا الزام لگانے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی عجیب و غریب الزامات ہیں۔ یہ بھی کہا کہ یہ حراستی تفتیش کا معاملہ نہیں ہے۔ اگر آپ کسی کو مجرم پاتے ہیں تو اس کے خلاف چارج شیٹ دائر کریں، اس کے خلاف مقدمہ چلائیں اور اگر وہ مجرم پایا گیا تو اسے سزا دی جائے گی۔


جسٹس سمن شیام نے کہا کہ یہ این ڈی پی ایس، اسمگلنگ یا جائیداد کی چوری کا معاملہ نہیں ہے۔ ان مقدمات میں گرفتاریاں لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں تباہی مچا سکتی ہیں۔ ان معاملات میں بچے، خاندان کے دیگر افراد اور بزرگ ملوث ہوتے ہیں۔ گرفتاری اچھا خیال نہیں ہے۔ یہ یقینی طور پر ایک برا خیال ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آسام کی بی جے پی حکومت نے بچپن کی شادی کو ایک بڑا مسئلہ بنا کر اس کے خلاف مہم شروع کی ہے، جس میں برسوں پرانے معاملات میں بھی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 14 فروری تک کم عمری کی شادی کے 4225 مقدمات درج ہوئے، 3031 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ حکومت کے حکم پر گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں، جس سے ریاست کے لوگوں میں خاص طور پر ایک خاص طبقے میں خوف کا ماحول ہے۔ ایسے میں اب اس معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم سے لوگوں کو راحت ملتی نظر آ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔