’نماز پڑھنی ہے تو مسجد جاؤ‘، گواہاٹی ایئرپورٹ پر نماز کے لیے جگہ کے مطالبہ سے ہائی کورٹ ناراض

ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ایسے مطالبات ایئرپورٹ پر کیے جائیں گے تو پھر کل دیگر عوامی مقامات پر بھی یہ مطالبے کیے جا سکتے ہیں، آپ کے پاس نماز اور پوجا کے لیے جگہ ہے، وہاں جائیں اور اپنی عبادت کریں۔

<div class="paragraphs"><p>نماز، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

نماز، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گواہاٹی ایئرپورٹ پر نماز پڑھنے کے لیے الگ سے ایک کمرہ بنانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ ساتھ ہی گواہاٹی ہائی کورٹ نے اس مفاد عامہ عرضی پر سخت اعتراض بھی ظاہر کیا ہے۔ چیف جسٹس سندیپ مہتا اور جسٹس سشمتا کھاند نے عرضی دہندہ سے کہا کہ اگر نماز کے لیے الگ سے کمرہ نہیں بنے گا تو سماج کا کیا نقصان ہوگا؟ اتنا ہی نہیں، ججوں نے اس عرضی پر یہ بھی سوال اٹھا دیا کہ آخر اس میں مفاد عامہ جیسا کیا ہے؟

چیف جسٹس نے اس عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ ’’اس معاملے میں بنیادی حق کا کیا معاملہ ہے؟ ہمارا ملک سیکولر ہے۔ پھر کسی ایک طبقہ کے لیے علیحدہ عبادت خانہ کا انتظام کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر اس طرح کا کوئی کمرہ نہ بنایا جائے تو عوام کا کیا نقصان ہے؟ ہم ایک ہی طبقہ کے درمیان نہیں رہتے ہیں۔ اگر کسی کی خواہش عبادت کرنے کی ہے تو وہ مقرر جگہ (مسجد) پر جا سکتا ہے۔‘‘


عرضی دہندہ نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ فلائٹس کی ٹائمنگ ایسی ہے جب مسلمانوں کے لیے نماز کا وقت ہوتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ایسا ہے تو پھر آپ کو اپنی سہولت کے مطابق فلائٹ لینی چاہیے۔ آپ نماز پڑھنے کے بعد کی ہی فلائٹ لیں۔ آپ کو ایئرپورٹ پر سہولت بھی ہے۔ ہم آپ کی بات سے مطمئن نہیں ہیں۔ آخری کسی ایک ہی طبقہ کے لیے اس طرح کی سہولت کا مطالبہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟‘‘ اس پر عرضی دہندہ نے کہا کہ دہلی، ترووننت پورم اور اگرتلہ ہوائی اڈوں پر نماز کے لیے الگ سے جگہ ہے، لیکن گواہاٹی میں ایسا نہیں ہے۔ جواب میں بنچ نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو کیا یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ کیا یہ کسی شہری کا حق ہے کہ وہ نماز کے لیے الگ سے کمرے کا مطالبہ کرے۔ اگر ایسے مطالبات ایئرپورٹ پر کیے جائیں گے تو پھر کل دیگر عوامی مقامات پر بھی اس طرح کے مطالبے کیے جا سکتے ہیں۔ آپ کے پاس نماز اور پوجا وغیرہ کے لیے جگہ ہے۔ آپ وہاں جائیں اور اپنی عبادت کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔