معصوم بچے کے لیے دودھ بھی نہیں خرید پا رہا تھا بے بس ثاقب، اچانک پرینکا گاندھی نے بھیجی مدد اور کھل اٹھے چہرے

پرینکا گاندھی کے ذریعہ بھیجی گئی مدد حاصل کر بدحالی کے آنسو رو رہے ثاقب اور اس کی بیوی فردوس کے چہرے پر رونق لوٹ آئی ہے۔ فردوس کا کہنا ہے کہ وہ پرینکا گاندھی کی اس مدد کو زندگی بھر یاد رکھیں گی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

میرانپور: مظفر نگر ضلع کے میرانپور قصبہ میں ایک معصوم بچے کے لیے دودھ کا انتظام نہ کر پانے والے بے بس باپ کی درد انگیز رپورٹ پڑھ کر کانگریس کی یو پی انچارج اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اس قدر متاثر ہوئیں کہ انھوں نے فوراً اس ضرورت مند فیملی کے گھر مدد بھیج دی۔ اس اچانک مدد سے اس پوری فیملی کے چہرے کھل اٹھے اور ڈھائی مہینے کے معصوم بچے کی خوراک کا بھی انتظام ہو گیا۔ پرینکا گاندھی کی مدد نے بچے کی ماں کی آنکھوں کو بھی نم کر دیا اور پھر دھیرے دھیرے وہ اس قدر جذباتی ہو گئی کہ آنسوؤں کی ایک دھار بہنے لگی۔

دراصل یہ پورا واقعہ ثاقب نامی شخص سے جڑا ہوا ہے جس کی تکلیف کی کہانی گزشتہ دنوں ایک نیوز ویب سائٹ نے شائع کی تھی۔ اس خبر کو یو پی کانگریس ٹوئٹر ہینڈل میں ٹیگ بھی کیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ معاملہ پرینکا گاندھی تک پہنچا اور پھر انھوں نے ثاقب کی تکلیف کو دور کرنے کا نہ صرف عزم ظاہر کیا بلکہ اپنا ارادہ پورا بھی کیا۔


تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

5 مئی یعنی منگل کا دن تھا جب میرانپور کے محلے نمک منڈی میں لاک ڈاؤن کے دوران ایک بے بس فیملی کی تکلیف بھری کہانی رپورٹ کی شکل میں نیوز ویب سائٹ پر شائع ہوئی تھی۔ اس کا عنوان تھا "ڈھائی مہینے کا میرا بچہ بھوک سے بلکتا ہے، ایک دن بھی افطار میں پھل نہیں دیکھا"۔ اس رپورٹ کے بعد کچھ لوگوں نے اس فیملی کی مدد کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن پرینکا گاندھی نے بلاجھجک فوراً قدم اٹھایا اور مقامی کانگریس کارکنان سے کہا کہ ان کی مدد کی جائے۔ حکم کی تعمیل ہوئی اور کانگریس کارکنان ثاقب کے گھر پر ڈھیر ساری مدد لے کر پہنچ گئے۔


ثاقب سے جب قومی آواز کے نمائندے نے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ وہ ایک ڈھابے میں ویٹر کا کام کرتا تھا اور 330 روپے روزانہ کماتا تھا۔ گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے لاک ڈاؤن کے سبب ڈھابا بند ہو گیا تھا جس سے اس پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ ثاقب کی بیوی فردوس کے گود میں ڈھائی مہینے کا بچہ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بچے کے لیے دودھ کا بھی انتظام نہیں ہو پا رہا تھا اور رمضان کے اس مقدس مہینے میں ایک بھی دن افطار میں پھلوں کا چہرہ تک نہیں دیکھا۔ ثاقب بتاتے ہیں کہ وہ مایوسی کے سمندر میں ڈوب چکے تھے کیونکہ کہیں سے قرض بھی نہیں مل پا رہا تھا۔ لاک ڈاؤن میں ایک ہفتہ صرف نمک اور چاول کھا کر گزرا، پھر ایک ہفتہ خشک روٹی کھا کر گزارہ ہوا۔ حالات دن بہ دن خراب ہوتے چلے گئے۔

ایک نیوز ویب سائٹ ثاقب کی اسی تکلیف کو اپنی رپورٹ میں بیان کیا تھا جسے ناصر مرزا نامی ایک شخص نے اتر پردیش کانگریس کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔ پھر یہ معاملہ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی جانکاری میں آیا اور پھر فوراً ہی انھوں نے رپورٹر سے ثاقب کے گھر کا پتہ طلب کیا۔ انھوں نے مظفر نگر کانگریس کارکنان سے بات کر کے ثاقب تک مدد پہنچانے کا راستہ ہموار کیا۔ آج ثاقب کے گھر میں خوشی کا ماحول ہے، اس کی بیوی فردوس جذباتی ہو رہی ہے اور بچے خدا کا شکر ادا کر رہے ہیں۔


تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

کانگریس سوشل میڈیا انچارج اور جے این یو کے سابق صدر موہت پانڈے کے مطابق پرینکا دیدی (پرینکا گاندھی) نے انھیں اس فیملی کی مدد کے لیے کہا تھا جس کے بعد فوراً کانگریس کے مظفر نگر سربراہ جنید رؤف کو ہدایت جاری کی گئی۔ جنید رؤف نے میرانپور کے پرانے کانگریس کارکن طارق صدیقی کو ثاقب کے گھر بھیجا اور حقیقت حال سے انھیں واقف کرایا۔ بعد ازاں راشن، پھل، ڈرائی فروٹس جیسی کھانے کی چیزیں ثاقب کے گھر پہنچائی گئیں۔ ثاقب نے بتایا کہ اسے منگل کے روز ہی کانگریس دفتر سے فون آیا تھا اور آج مدد بھی پہنچ گئی۔


اس مدد کے بعد اپنی بدحالی کے آنسو رو رہے ثاقب اور اس کی فیملی کے چہرے پر رونق لوٹ آئی ہے۔ فردوس پرینکا گاندھی کا شکر ادا کرتی ہوئی کہتی ہیں کہ وہ زندگی بھر اس مدد کو یاد رکھیں گی۔ ثاقب کا کہنا ہے کہ انھیں امید نہیں تھی کہ اس طرح سے غیبی مدد ان تک پہنچے گی، لیکن آج کی دنیا میں کب کیا ہو جائے، کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ فردوس کہتی ہیں کہ "مجھے سب سے زیادہ اس بات کی خوشی ہے کہ اب میرا بچہ دودھ کی کمی سے روئے گا نہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ثاقب رشی کیش میں پتائی کا کام کرتا تھا اور اپنی فیملی کا پیٹ پالتا تھا۔ وہاں سے گزشتہ سال میرانپور لوٹا اور محنت مزدوری کر کے اپنی بیوی و تین بچوں کی پرورش کر رہا تھا۔ ثاقب کا کہنا ہے کہ "میرانپور آنے کے بعد بچوں کی پڑھائی بھی چھوٹ گئی۔ پیسوں کی قلت کے سبب رمضان کا مہینہ ہونے کے باوجود افطار کے لیے دسترخوان نہیں سج پا رہا تھا۔ اس ماحول میں بچے مایوس ہو کر اکثر رونے لگتے تھے۔" لیکن اب حالات بدل گئے ہیں، ثاقب بھی اطمینان کی سانس لے رہے ہیں اور بچوں میں بھی مایوسی ختم ہو گئی ہے۔


ثاقب کے پڑوسی جان محمد میواتی نے پرینکا گاندھی کے اس قدم کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایسے مشکل وقت پر جب سارے ملک کے غریب لوگ اسی طرح کے مسئلہ سے نبرد آزما ہیں تو اس سطح کی ہمدردی ان کو غریبوں کا ہمدرد ثابت کرتی ہے۔ ہمیں پڑوس میں رہنے کے باوجود یہ سب معلوم نہیں چلا اور وہ دور بیٹھ کر بھی مدد کر رہی ہیں۔

بہر حال، پرینکا گاندھی کے ذریعہ بھیجی گئی مدد لے کر ثاقب کے گھر پہنچے کانگریس کارکن طارق صدیقی کا کہنا ہے کہ "مجھے بہت اچھا احساس ہوا۔ میں 35 سال سے کانگریس میں ہوں اور پہلی بار کسی بڑے لیڈر نے اتنی باریکی سے نظر رکھی ہے۔ پرینکا جی کا شکریہ۔ کانگریس پہلے اتنی سرگرم نہیں رہی جس کا ہمیں نقصان ہوا، لیکن پرینکا گاندھی جی کے کام کا انداز مختلف ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔