سنہری باغ مسجد معاملے کی آج ہائی کورٹ میں سماعت

این ڈی ایم سی کے ذریعے اسے ہٹانے کے لیے جاری اشتہار کے خلاف مسجد کے امام عبدالعزیز نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا

<div class="paragraphs"><p>سنہری مسجد / سوشل میڈیا</p></div>

سنہری مسجد / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں ادیوگ بھون چوراہے پر واقع تاریخی سنہری مسجد معاملے پر آج ہائی کورٹ میں سماعت کی جائے گی۔ مسجد کے امام عبدالعزیز نے نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) کے اس اشتہار کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس میں مسجد کو اس کی جگہ سے ہٹانے سے متعلق لوگوں سے رائے طلب کی گئی تھی۔

مسجد کے امام عبدالعزیز نے اپنی درخواست میں این ڈی ایم سی کے ذریعے رائے مانگے جانے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مسجد ڈیڑھ سو سال پرانی ہے اور یہ دہلی کے ثقافتی ورثے کی علامت ہے۔ درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ نئی دہلی میونسپل کارپوریشن، ہیرٹیج کنزرویشن کمیٹی، دہلی ٹریفک پولیس اور مرکزی وزارت داخلہ نیز شہری امور کی وزارت کو حکم دے کہ وہ مسجد کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔ 


واضح رہے کہ دہلی کا سنہری باغ مسجد کا معاملہ جولائی 2023 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب این ڈی ایم سی کے افسران نے بغیر وقف بورڈ کو اطلاع دیئے اس مسجد کا سروے کیا تھا۔ اس سروے سے مسجد کو نقصان پہنچانے کے خدشے کے پیشِ نظر وقف بورڈ نے ہائی کورٹ میں دخواست داخل کی تھی، جس پر 8 جولائی کو سماعت کرتے ہوئے عدالت نے این ڈی ایم سی اور پولیس سے ان کا رخ واضح کرنے کو کہا تھا۔ ساتھ ہی تمام فریقین سے 12 جولائی کو مشترکہ سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اسی کے ساتھ مسجد کو اس کی موجودہ حالت میں برقرار رکھنے کا بھی حکم دیا تھا۔

لیکن اس کے بعد این ڈی ایم سی نے ایک اشتہار جاری کرتے ہوئے اس مسجد کو وہاں سے ہٹانے کے لیے لوگوں سے رائے طلب کی، جس کے خلاف مسلمانوں میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی۔ اس اشتہار کے خلاف مسجد کے امام نے ایک جانب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تو کئی سرکردہ مسلمانوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے این ڈ ی ایم سی کو مکتوب لکھ کر اس اشتہار کو فوراً منسوخ کرنے اور مسجد کو ہٹانے کی تجویز کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔


انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ ’’میں آپ کو سنہری باغ میں واقع مسجد کو ہٹانے کی تجویز کی مخالفت کرنے کے لیے خط لکھ رہا ہوں۔ یہ پہلے ہی نوٹ کیا جا چکا ہے کہ مذکورہ مسجد نئی دہلی اور این ڈی ایم سی کے قیام سے پہلے کی ہے اور اسے نئے شہر کا منصوبہ بناتے وقت جان بوجھ کر شامل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس کی تاریخی اور تعمیراتی اہمیت بھی منفرد ہے۔ اس کو یہاں سے ہٹانے کی تجویز سے ہندوستان کے ورثے کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔‘‘

ان کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو اور وزیر داخلہ امت شاہ کو  ایک خط لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے مکتوب میں وزیر اعظم مودی مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہم نئی دہلی میونسپل کونسل کی جانب سے مسجد سنہری باغ کے ہٹانے سے متعلق رائے عامہ کے حصول کے نوٹیفکیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائی ہمارے مشترکہ ورثے کو شدید نقصان پہنچائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔