’ہیڈلائن مینجمنٹ‘ سے کام نہیں چلے گا، پروڈکشن بڑھانے کے لیے نئی سوچ کی ضرورت: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں اگر واقعی کچھ ’میک اِن انڈیا‘ بنا ہے، تو وہ ہیں ’متر سرمایہ کار‘۔ حقیقت یہی ہے کہ مودی جی کی پالیسیاں صرف اڈانی-امبانی جیسے ارب پتیوں کو فائدہ پہنچا رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج مینوفیکچرنگ سے متعلق پالیسیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ مودی جی کی پالیسیاں صرف اڈانی-امبانی جیسے ارب پتیوں کو ہی فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ اب ’پی آر‘ اور ’ہیڈلائن مینجمنٹ‘ سے کام نہیں چلے گا، بلکہ پروڈکشن بڑھانے کے لیے ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے۔

یہ بیان راہل گاندھی نے اپنے وہاٹس ایپ چینل پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں دیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ 11 سالوں میں اگر حقیقی معنوں میں کچھ ’میک اِن انڈیا‘ بنا ہے، تو وہ ہیں ’متر سرمایہ کار‘۔ یہ حقیقت ہے کہ مودی جی کی پالیسیاں صرف اڈانی-امبانی جیسے ارب پتیوں کو ہی فائدہ پہنچا رہی ہیں۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا سب سے بڑا نقصان ہمارے ایم ایس ایم ای شعبہ کو ہوا ہے، جو معیشت کی ریڑھ ہے اور سب سے زیادہ روزگار پیدا کرتا ہے۔


کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وہاٹس ایپ چینل پر کہا کہ ’’جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 25 فیصد کرنے کا وعدہ تھا، لیکن آج یہ محض 13 فیصد کے قریب رہ گیا ہے۔ ہندوستان جو کبھی عالمی سطح کا پروڈکٹ بنا رہا تھا، اب بیشتر چینی سامانوں کی اسمبلنگ کرتا ہے۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسی یکے بعد دیگرے غلط پالیسیوں نے ایم ایس ایم ای اور ہماری مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو تباہ کر دیا۔

راہل گاندھی کے مطابق جی ایس ٹی شرحیں گھٹانے کے بعد بھی حکومت کے پاس اس سیکٹر کو پھر سے کھڑا کرنے کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ ’پی آر‘ اور ’ہیڈلائن مینجمنٹ‘ سے اب کام نہیں چلنے والا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو پروڈکشن بڑھانے کے لیے ایک نئی سوچ چاہیے۔ ایسی پالیسیاں ہونی چاہئیں جو نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کریں، سب کو یکساں مواقع دیں اور ہمارے لوگوں کے ہنر کو عزت بخشیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔