ہاتھرس معاملہ: صحافی صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس پر سماعت ایک ہفتہ کے لیے ملتوی

عدالت عظمیٰ نے عرضی گزار کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد سماعت اگلے ہفتہ تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش کے ہاتھرس معاملہ کے سلسلہ میں گرفتار کیرالہ کے صحافی صدیقی کپن کی رہائی کے لئے دائر عرضی پر سماعت اگلے ہفتہ بدھ تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے اس معاملہ کے عرضی گزار کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد سماعت اگلے ہفتہ تک ملتوی کردی۔

کپل سبل نے عدالت عظمی کو بتایا تھا کہ عرضی میں کیرالہ کے صحافی کی بیوی اور بیٹی کو بھی مداخلت کرنے والا بنایا جائے گا۔ اس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔ سماعت کے دوران کپل سبل نے ایف آئی آر میں جھوٹے الزامات کوحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت عظمی کی طرف سے غیرمعمولی اختیار کے استعمال کے لائق ہے۔


اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کپل سبل کے دلائل پر پرزور مخالفت کی۔ تشار مہتہ نے کہا کہ گزشتہ حکم کے بعد ایک وکیل نے وکالت نامہ پر دستخط کے لئے کپن سے ملاقات کی تھی۔ اس لئے کپن کو دیگر الزامات کی طرح ضمانت کے معمول کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے۔

اس کے بعد کپل سبل نے ری پبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کو دی گئی ضمانت کا حوالہ دے کر ویسی ہی راحت کی مانگ کی۔ لیکن تشار مہتہ نے کہا کہ کپن فرضی صحافی ہیں کیونکہ ان کے پاس تین برس پہلے بند ہوئے ایک اخبار کا شناختی کارڈ برآمد کیا گیا ہے۔ بعد میں جج بوبڈے نے صحافی تنظیم کے اختیارات کے سلسلہ میں سوالات کھڑے کرنے پر کپل سبل نے کہا کہ کپن کی بیوی اور بیٹی کو مداخلت کرنے والے کے طورپر شامل کیا جائے گا۔ کپن کو ہاتھرس معاملہ کے بعد متوفی کے آبائی گاوں جانے کے دوران اترپردیش سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔