ہاتھرس معاملہ: ضلع مجسٹریٹ کو اب تک نہ ہٹائے جانے سے الٰہ آباد ہائی کورٹ ناراض

ہاتھرس اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملے کی جانچ کر رہی سی بی آئی ٹیم نے جانچ کی پیش رفت رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کیا۔ معاملے کی اگلی سماعت 16 دسمبر کو ہوگی۔

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں دلت متاثرہ کی اجتماعی عصمت دری کے بعد قتل کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں سماعت ہوئی۔اس دوران پورے معاملے کی جانچ کررہی سی بی آئی ٹیم نے جانچ کی پیش رفت رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کیا۔ معاملے کی اگلی سماعت 16 دسمبر کو ہوگی۔

جسٹس پنکج متل اور جسٹس راجن رائے پر مشتمل بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹ کو ابھی تک نہ ہٹانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے اس ضمن میں 2 نومبر کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے 25 نومبر کو سی بی آئی سے جانچ کی پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔


عدالت کی اس ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے سی بی آئی نے آج اپنی جانچ اسٹیس رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کیا۔سی بی آئی نے عدالت میں کہا کہ جانچ تیزی سے جاری ہے۔ سائنسی شواہد اکٹھا کرنے کے لئے اس معاملے کے چاروں ملزمین کا گاندھی نگر میں پالی گراف اور بی ای او ایس ٹیسٹ کرایا جا رہا ہے۔

اپنی گزشتہ سماعت میں عدالت نے اترپردیش کے اے ڈی جی (نظم ونسق) پرشانت کمار، سکریٹری (داخلہ) ترون گابا و ہاتھرس کے اس وقت کے ایس پی کو عدالت میں حاضر ہونے کو کہا تھا۔ وہیں ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹ پروین کمار کے بارے میں عدالت نے ریاستی حکومت سے پوچھا تھا کہ آیا جانچ کے دوران انہیں ہاتھرس میں تعینات رکھنامناسب ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ہمارے سامنے جو کاروائی جاری ہے اس سے بھی وہ وابستہ ہیں تو کیا یہ مناسب نہیں ہوگا کہ صرف غیر جانبدارانہ جانچ و شفافیت کے لئے اس کارروائی کے دوران انہیں کہیں اور منتقل کردیا جائے۔اس پر سرکاری وکیل نے اگلی سماعت پر سرکاری موقف کی وضاحت کی بات کہی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ ضلع ہاتھرس کے چندپا علاقے کے بول گڑھی گاؤں میں گذشتہ 14 ستمبر کو چار افراد کے ذریعہ مبینہ طور سے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت کا معاملہ پیش آیا تھا۔ جس میں متاثرہ شدید طور سے زخمی ہوگئی تھی جس نے دہلی کے صفدر گنج اسپتال میں دوران علاج 29 ستمبر کو دم توڑدیا تھا۔

30 ستمبر کو رات کی تاریکی میں پولس نے متاثرہ کے آخری رسومات کی ادائیگی کردی تھی۔اس وقت اہل خانہ نے آخری رسومات کی ادائیگی سے قبل انہیں مطلع نہ کرنے کا مقامی انتظامیہ پر الزام لگایا تھا جبکہ پولیس نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پوری کاروائی میں اسے کنبے کی رضا مندی حاصل تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔