ہریانہ: کیتھل میں بی جے پی کو زور کا جھٹکا، متعدد کارکن کانگریس میں شامل

بی جے پی کے شہری پردھان اور سابق کونسلر وکی شرما، شکتی کیندر پرمکھ ابھیجیت جوشی، بوتھ انچارج اشوک دھیمان اور سریش کمل اور انکے کئی حامی آج پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیتھل: ہریانہ میں آج یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اس وقت زور کا جھٹکا لگا جب اس کے شہری پردھان اور سابق کونسلر وکی شرما، شکتی کیندر پرمکھ ابھیجیت جوشی، بوتھ انچارج اشوک دھیمان اور سریش کمل اور انکے کئی حامی آج پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوگئے۔

کیتھل اسمبلی سیٹ سے کانگریس کے امیدوار اور کانگریس کے قومی میڈیا کوآرڈینیٹر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ان تمام بی جے پی کارکنوں کا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آنے سے کانگریس مضبوط ہوگی۔ انہوں نے ان تمام لیڈروں کو کانگریس میں پورا احترام و عزت دینے کا بھی یقین دلایا۔ بتایا جاتا ہے کہ تمام بی جے پی کارکن کم از کم 75پولنگ مراکز کا کام کاج دیکھ رہے تھے اور ان کے پارٹی چھوڑنے سے کانگریس کی کی حالت مضبوط ہوئی ہے۔


موجودہ رکن اسمبلی سمیت 3 باغی بی جے پی سے نکالے گئے

بی جے پی نے کیتھل ضلع کی پونڈری اور گوہلا اسمبلی حلقوں میں پارٹی کے باقاعدہ امیدواروں کے خلاف انتخابات لڑ رہے موجودہ رکن اسمبلی دنیش کوشک سمیت تین لیڈروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے چھ برس کے لئے نکال دیا۔

بی جے پی کے یہاں جاری ایک بیان کے مطابق ریاستی صدر سبھاش برالا نے یہ کارروائی کی ہے۔ نکالے گئے ان لیڈروں میں پنڈری اسمبلی حلقہ سے موجودہ رکن اسمبلی دنیش کوشک کے علاوہ اسی انتخابی حلقہ سے اپنے پچھلے الیکشن میں شکست کھانے والے رندھیر گولن ہیں۔ کوشک بطورآزاد امیدوار 2014میں پنڈری سے الیکشن جیتے تھے۔ انہوں نے مسٹر گولن کو شکست دی تھی۔ مسٹر کوشک گزشتہ جون مہینہ میں بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔ کوشک اور گولن کو ٹکٹ ملنے کی امید تھی لیکن دونوں کے ٹکٹ کاٹ دیئے گئے۔ بی جے پی نے یہاں سے وید پال ایڈوکیٹ کو امیدوار بنایا ہے۔


اسی طرح گوہلا اسمبلی حلقہ میں پارٹی کے باقاعدہ امیدوار کے خلاف بطور آزاد امیدوار میدان میں اترے دیوندر ہنس کوبھی پارٹی سے چھ برس کے لئے نکال دیا گیا ہے۔ یہ تما م لوگ پارٹی ٹکٹ کے دعویدار تھے لیکن ٹکٹ کٹنے پر آزاد امیدوار کے طورپر انتخابات میں اترے ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Oct 2019, 8:00 PM
/* */