ہریانہ ہائی کورٹ نے پرائیویٹ سیکٹر میں مقامی لوگوں کو 75 فیصد ریزرویشن دیئے جانے پر لگائی عبوری روک

درخواست میں ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ایکٹ غیر آئینی ہے اور آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 19 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ / تصویر سوشل میڈیا
پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ / تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے آج ہریانہ حکومت کے اس قانون پر عبوری روک لگا دی جس میں پرائیویٹ سیکٹر میں مقامی لوگوں کے لیے 75 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کا پرویژن کیا گیا تھا۔ جسٹس اجے تیواری اور جسٹس پنکج جین کی ڈویژن بنچ نے فرید آباد انڈسٹریز ایسوسی ایشن کی ہریانہ اسٹیٹ لوکل کینڈیڈیٹ ایمپلائمنٹ ایکٹ کو چیلنج دینے والی عرضی پر ہریانہ حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کے لئے نوٹس جاری کیا ہے۔ ہریانہ اسٹیٹ لوکل کینڈیڈیٹس ایمپلائمنٹ ایکٹ 15 جنوری سے لاگو ہوا تھا۔

درخواست میں ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ایکٹ غیر آئینی ہے اور آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 19 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ایکٹ آئین کے سیکشن 16(2) کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے، جس کے مطابق ملازمت کے سلسلے میں کسی بھی شہری کے ساتھ مذہب، نسل، ذات، جنس، نسل، جائے پیدائش، رہائش کی جگہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کا یہ انتخابی وعدہ تھا۔ جے جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے جواب میں ٹوئٹ کیا، "ہم ہریانوی نوجوانوں کو ملازمتوں میں 75 فیصد روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لڑائی جاری رکھیں گے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔