گیانواپی مسجد معاملہ: اے ایس آئی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم، وارانسی کورٹ نے سنایا فیصلہ

وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کے پاس واقع گیانواپی مسجد میں اے ایس آئی سروے ہوا تھا، گزشتہ کئی دنوں سے اس رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ ہو رہا ہے جس پر وارانسی کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی اے ایس آئی سروے / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی اے ایس آئی سروے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گیانواپی مسجد میں اے ایس آئی کے ذریعہ ہوئے سروے کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے یا نہیں، اس معاملے وارانسی کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ کے مطابق گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ سبھی فریقین کو دی جائے گی۔ یہ فیصلہ فاسٹ ٹریک کورٹ نے سنایا ہے۔ حالانکہ فی الحال سروے رپورٹ کی کاپی منظر عام پر نہیں آئے گی کیونکہ اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ آج شام عدالت کا حکم تحریری شکل میں مل جائے گا جس کے بعد فریقین کو عدالت میں درخواست دینی ہوگی۔ درخواست کے بعد ہی سروے رپورٹ کی عکسی کاپی فریقین کے حوالے کی جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کے پاس موجود گیانواپی مسجد میں کچھ مہینے قبل اے ایس آئی سروے کرایا گیا تھا۔ سروے کے بعد سے ہی اس رپورٹ کو منظر عام پر لائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ اس تعلق سے وارانسی کورٹ میں سماعت ہوئی اور فیصلہ سنایا گیا کہ سبھی فریقین کو یہ رپورٹ دستیاب کرائی جائے گی۔ اے ایس آئی نے ایک دن قبل ہی فاسٹ ٹریک کورٹ میں گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ داخل کر دی ہے۔ یہ رپورٹ سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں داخل ہوئی ہے۔ یہ سروے رپورٹ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر داخل کی گئی ہے۔


وارانسی کورٹ کا فیصلہ صادر ہونے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ عدالت نے آج دونوں فریقین کی باتیں سنیں۔ دونوں فریقین کو سننے کے بعد عدالت نے اس معاملے میں حکم دیا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ کی مصدقہ عکسی کاپی دونوں فریقین کو دستیاب کرائی جائے۔ ہماری قانونی ٹیم اس مصدقہ (اٹیسٹیڈ) کاپی کے لیے درخواست دے گی۔ حالانکہ اس سروے رپورٹ کے منظر عام پر آنے میں کم از کم ایک ہفتہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ سروے رپورٹ کے لیے درخواست دینے اور پھر رپورٹ کی عکسی کاپی فریقین کے ہاتھ میں آنے تک کے عمل میں کم از کم ایک ہفتہ لگنے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔