گروگرام: چنٹلس پیراڈیسو سوسائٹی ٹاور منہدم کرنے کا فیصلہ، کئی فلیٹوں کی چھت دھنسنے سے ہوا تھا بڑا حادثہ

گروگرام کے ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے ہفتہ کے روز گروگرام کے سیکٹر 109 میں چنٹلس پیراڈیسو کونڈومینیم کے 50 فلیٹ والے ٹاور-ڈی کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔

چنٹلس پیراڈیسو سوسائٹی
چنٹلس پیراڈیسو سوسائٹی
user

قومی آوازبیورو

گروگرام کے ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے ہفتہ کے روز گروگرام کے سیکٹر 109 میں چنٹلس پیراڈیسو کونڈومینیم کے 50 فلیٹ والے ٹاور-ڈی کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل آئی آئی ٹی-دہلی کی ایک رپورٹ میں عمارت میں ڈھانچہ سے متعلق خامیاں پائی گئیں۔ 10 فروری 2022 کو مرمت کے دوران ٹاور ڈی میں چھٹی منزل کے اپارٹمنٹ کے ایک سلیب کے جزوی طور پر گرنے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے بعد ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی اور عمارت کے ڈھانچے کے آڈٹ سے متعلق حکم بھی صادر کیا گیا۔

معاملے کی جانچ کر رہے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وشرام کمار مینا کی صدارت میں ایک کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔ ڈپٹی کمشنر یادو نے نامہ نگاروں سے کہا کہ آئی آئی ٹی-دہلی کی ٹیم نے اس ٹاور کی تعمیر میں ڈھانچہ پر مبنی کچھ خامیاں پائیں، جن کی مرمت تکنیکی اور معاشی بنیاد پر ممکن نہیں ہے۔ اس لیے اس ٹاور کو پوری طرح سے منہدم کر دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ضلع کی 16 مختلف ہاؤسنگ سوسائٹی سے ڈھانچہ پر مبنی سیکورٹی سے متعلق شکایتوں کی رپورٹ بھی آئندہ 15 نومبر تک آ جائے گی، جس کے بعد ان کے بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔


آئی آئی ٹی-دہلی کی جانچ رپورٹ میں یہ پایا گیا ہے کہ چنٹلس پیراڈیسو کے ڈی ٹاور میں کچھ بنیادی خامیاں ہیں۔ مثلاً عمارت کی تعمیر میں خراب معیار کے کنکریٹ کا استعمال کیا گیا ہے جس کی مرمت تکنیکی و معاشی بنیاد پر ممکن نہیں ہے۔ کمیٹی نے اخذ کیا کہ عمارت میں اسٹیل وَرک میں زنگ کو چھپانے کے لیے پینٹ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ڈی ٹاور کی چھٹی منزل پر ایک فلیٹ کی ریٹروفٹنگ کا کام بھی مقررہ پیمانوں کے مطابق نہیں کیا جا رہا تھا۔ اس کے لیے چنٹلس پیراڈیسو کمپنی اور منیش سوئچ گیئر پرائیویٹ لمیٹڈ کی ذمہ داری طے کی گئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئی آئی ٹی-دہلی کی ٹیم نے بھی سفارش کی ہے کہ ٹاور ڈی کو بند کر انہدامی کارروائی شروع کی جائے۔

اس درمیان ڈپٹی کمشنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اے ڈی سی مینا کی صدارت میں تشکیل انتظامی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ پیر تک آنے کی امید ہے۔ اس کے بعد ضلع انتظامیہ اس معاملے میں آگے کی کارروائی کرے گی۔ آئی آئی تی دہلی کی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر ڈیولپر کو ڈی ٹاور کے مالکان کے ساتھ دعویٰ نمٹانے کا حکم دیا جائے گا۔ فلیٹ مالکان کے سامنے تین متبادل ہوں گے۔ بلڈر یا ڈیولپر اپنی سطح پر ڈی ٹاور کے مالکان کے ساتھ کوآرڈنیشن کر مقررہ مدت میں معاوضہ کا نمٹارہ کر اس کی جانکاری ضلع انتظامیہ کو تحریری شکل میں دیں گے۔


ایک دیگر متبادل کے تحت فلیٹ مالکان کی سہولت کے لیے دو خود مختار تجزیہ کاروں کو لگایا جائے گا، جو فلیٹوں وغیرہ کی موجودہ قیمت کا اندازہ کریں گے اور اپنی رپورٹ دیں گے۔ اس کے بعد ڈیولپر کے لیے تجزیہ کاروں کے ذریعہ طے کی گئی قیمت کو قبول کرنا لازمی ہوگا اور وہ رقم فلیٹ مالکان کو دی جائے گی۔ اس کے بعد بھی اگر فلیٹ مالکان مطمئن نہیں ہیں تو وہ عدالت میں جا کر راحت کی اپیل کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ایک ہی سوسائٹی کے ٹاور ’ای‘ اور ’ایف‘ میں اسٹرکچرل آڈٹ کا عمل چل رہا ہے اور جلد ہی اس کی رپورٹ آ جائے گی۔ تب تک ان دونوں ٹاوروں کو خالی کرا کر بلڈر کو اپنے فلیٹ مالکان کے ساتھ رینٹ ایگریمنٹ کرنا ہوتا ہے۔ ان دونوں ٹاوروں کی تعمیر کے نمونے جمع کیے گئے ہیں۔ ٹاور ای میں 28 اور ٹاور ایف میں 22 فلیٹ ہیں۔ فلیٹ مالکان کو کرایہ پر دوسری جگہ پر منتقل کرنے کا خرچ بلڈر کے ذریعہ برداشت کیا جائے گا۔


اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ضلع میں اسٹرکچرل آڈٹ سے متعلق 70 مختلف سوسائٹیوں سے شکایتیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 16 سوسائٹیوں کو پہلے مرحلہ میں اسٹرکچرل آڈٹ کے لیے چنا گیا تھا۔ ایجنسی کے علاوہ بلڈر کے نمائندوں اور آر ڈبلیو اے کے اراکین کو بھی اسٹرکچرل آڈٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ غیر جانبدارانہ جانچ ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ ان 16 سوسائٹیوں کی رپورٹ 15 نومبر تک آ جائے گی۔ ان سوسائٹیوں میں اسٹرکچرل آڈٹ کی ذمہ داری دو ایجنسیوں کو سونپی گئی تھی جو اپنی رپورٹ بتائے گی کہ یہ سوسائٹی رہنے کے لیے محفوظ ہے یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔