گجرات-ہماچل انتخابات: سابق مرکزی سکریٹری کا الیکٹورل بانڈز کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ، بی جے پی کے غلط فائدے لینے کا خدشہ

ہماچل پردیش اور گجرات میں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد، مرکز کی بی جے پی حکومت نے پیر کو ایک ترمیم کے تحت انتخابی بانڈز کی نئی فروخت کی اجازت دی۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آوازبیورو

گجرات اور ہماچل پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ دونوں ریاستوں میں انتخابی تاریخوں کے اعلان کے بعد تمام پارٹیاں زور و شور سے انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ دریں اثنا، سابق اقتصادی امور کے سکریٹری ای اے ایس سرما نے الیکشن کمیشن سے خصوصی اپیل کی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈز کی تازہ فروخت پر پابندی عائد کرے۔ سرما کا کہنا ہے کہ بی جے پی الیکٹورل بانڈز کا غلط فائدہ اٹھا سکتی ہے!

ہماچل پردیش اور گجرات میں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد مرکز کی بی جے پی حکومت نے پیر کو ایک ترمیم کے تحت انتخابی بانڈز کی نئی فروخت کی اجازت دی ہے۔ حکومت نے الیکٹورل بانڈز کی 23ویں قسط جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔ بانڈز کی فروخت 9 نومبر یعنی آج سے شروع ہوگی اور اسے 15 نومبر 2022 تک خریدا جا سکتا ہے۔


مرکزی حکومت کی طرف سے یہ ترمیم ایس بی آئی کی مخصوص شاخوں میں بانڈ فروخت کرنے کے لیے سال میں 15 دن کا اضافی وقت دیتی ہے۔ وزارت خزانہ کے اعلان کے مطابق ایس بی آئی کی یہ شاخیں 9 نومبر سے 15 نومبر 2022 تک فروخت کے 23 ویں مرحلے میں بانڈز فروخت کریں گی۔ قبل ازیں جنوری، اپریل، جولائی اور اکتوبر میں لوک سبھا انتخابات کے سالوں کے علاوہ صرف 10 مخصوص دنوں پر بانڈ فروخت کیے جا سکتے تھے۔

مرکز کی مودی حکومت نے سال 2018 میں اس دعوے کے ساتھ انتخابی بانڈز متعارف کروائے تھے کہ اس سے سیاسی فنڈنگ ​​میں شفافیت بڑھے گی۔ اس میں افراد، کارپوریٹ اور ادارے بانڈ خریدتے ہیں اور سیاسی جماعتوں کو عطیہ کے طور پر دیتے ہیں اور سیاسی جماعتیں ان بانڈز کو بینک میں کیش کروا کر رقم حاصل کرتی ہیں۔


حکومت کی جانب سے انتخابی فنڈنگ ​​کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے الیکٹورل بانڈز متعارف کرائے گئے تھے۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم کو مرکز کی اس وقت کی مودی حکومت نے 2 جنوری 2018 کو مطلع کیا تھا۔ انتخابی بانڈز فنانس ایکٹ 2017 کے ذریعے لائے گئے۔ موجودہ ترمیم سے پہلے یہ بانڈز سال میں چار مرتبہ جنوری، اپریل، جولائی اور اکتوبر میں جاری کیے جاتے تھے۔ اس کے لیے صارف اسے بینک کی برانچ میں جا کر یا آن لائن اس کی ویب سائٹ پر جا کر خرید سکتا ہے۔

انتخابی بانڈز کی خصوصیات

کوئی بھی ڈونر اپنی شناخت چھپاتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے ایک کروڑ روپے تک کے الیکٹورل بانڈ خرید سکتا ہے اور اپنی پسند کی سیاسی پارٹی کو عطیہ کر سکتا ہے۔ یہ نظام عطیہ دہندگان کی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور اس سے ٹیکس میں بھی رعایت حاصل ہوتی ہے۔ کوئی سیاسی جماعت جس نے عام انتخابات میں کم از کم ایک فیصد ووٹ حاصل کیے ہوں وہ اس بانڈ سے چندہ وصول کر سکتی ہے۔


ناقدین کے مطابق یہ بانڈز بی جے پی کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچانے والے ثابت ہوئے ہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے انتخابی بانڈ سسٹم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اے ڈی آر کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالت میں دلیل دی کہ انتخابی بانڈز سے کارپوریٹ اور صنعت کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور ایسے بانڈز سے ملنے والے عطیات کا 95 فیصد حصہ بی جے پی کو حاصل ہوتا ہے۔

وہیں، الیکشن کمیشن نے بھی یہ تسلیم کیا تھا کہ بی جے پی نے 2017-18 میں الیکٹورل بانڈز کے ذریعے سب سے زیادہ 210 کروڑ روپے کا عطیہ حاصل کیا تھا۔ باقی تمام پارٹیاں مجموعی طور پر اس بانڈ سے صرف 11 کروڑ روپے کا عطیہ ہی حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔