طلاق ثلاثہ بل پر مودی حکومت کے قدم واپس کھینچنے کے دو اسباب...

تین طلاق بل پر مودی حکومت پس و پیش میں ہے۔ لوک سبھا میں بی جے پی اراکین کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے حکومت یہ بل پاس کرا چکی ہے لیکن راجیہ سبھا میں اس کو قدم پیچھے کھینچنا پڑ گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تسلیم خان

پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں متنازعہ تین طلاق بل کو لے کر 13 دن سے چل رہی ہنگامہ آرائی اس وقت ختم ہو گئی جب برسراقتدار طبقہ نے طلاق ثلاثہ بل کو جبراً پاس کروانے کی ضد چھوڑ دی۔ اس سے راجیہ سبھا میں ماحول کچھ بہتر ہوا تو حکومت نے جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کرنے کا آرڈیننس اور تعلیم کے حقوق ترمیمی بل کو پاس کروا دیا۔

جہاں تک حکومت کے ذریعہ راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پر قدم پیچھے کھینچنے کی بات ہے، تو ایسا اس کے دو اسباب زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ ایک تو یہ کہ اس کی معاون شیو سینا نے اس تعلق سے سخت رخ اختیار کیا ہوا ہے، اور دوسرے یہ کہ راجیہ سبھا میں برسراقتدار طبقہ اقلیت میں ہے اور بل پاس کرانا کسی بھی طرح ممکن نظر نہیں آ رہا۔ حکومت نے راجیہ سبھا میں بدھ کے روز کارروائی کی لسٹ میں اس بل کو رکھا ضرور تھا لیکن ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے کہا کہ جن بلوں پر ایوان میں عام اتفاق ہے انھیں پہلے بحث کے لیے رکھا جائے اور پاس کروا دیا جائے۔ اس فیصلے کے بعد دونوں بلوں کو باری باری پاس کروا دیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن راجیہ سبھا میں اس بل میں ترمیم کے لیے بضد ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ طلاق ثلاثہ بل میں کئی باتیں ایسی ہیں جو کہ آئین کے خلاف اور غیر انسانی ہیں۔ اس لیے ضروری اس بات کی ہے کہ بل کا جائزہ لینے کے لیے اسے سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ لیکن حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں بل پر از سر نو غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مودی حکومت نے بھی اسے انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، اس لیے آرڈیننس کے ذریعہ اس قانون کو زندہ رکھنے کے لیے کچھ دن بعد حکومت کا ارادہ دوبارہ آرڈیننس لانے کا ہے۔

راجیہ سبھا چیئرمین نے گزشتہ ایک ہفتہ تک پوری کوشش کی کہ طلاق ثلاثہ بل کسی طرح پاس ہو جائے۔ لیکن بی جے پی کی اہم معاون شیو سینا بھی اس پر سخت رخ اختیار کیے ہوئے جس نے مودی حکومت کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے ڈی نے بھی بضد ہو کر راجیہ سبھا میں حکومت کے لیے اراکین کے نمبر کو کم کر دیا ہے۔ حکومت کی مشکل یہ تھی کہ طلاق ثلاثہ بل پر ہنگامہ کے سبب دیگر کام بری طرح متاثر ہو رہے تھے، اس لیے مجبوراً اس بل کو ٹھنڈے بستے میں ڈال کر دوسرے کام کو آگے بڑھا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jan 2019, 12:09 PM