معصوم بچوں کی موت: کولڈرف پر مہاراشٹر میں بھی پابندی، اتر پردیش میں جانچ کا حکم
5 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ایسی دوائیوں کے باقاعدہ استعمال کی سفارش نہیں کی جاتی ہے۔ ان کا استعمال صرف ماہر معالج کے مشورے پر صحیح خوراک میں اور کم از کم ضروری مدت کے لیے ہی کیا جانا چاہیے۔

متعدد ریاستوں میں کف سیرپ سے ہورہی نومولودوں کی موت نے پورے ملک میں کھلبلی مچا دی ہے۔ ابتدائی طور سے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس کی وجہ سے متعلقہ ریاستی حکومتوں کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کار دیر سے ہی سہی مگر کئی ریاستوں بالخصوص مدھیہ پردیش، راجستھان اور تمل ناڈو نے تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے پہلے تو کھانسی کے ’مہلک‘سیرپ پر پابندی لگائی اور پھر قصورواروں پر شکنجہ کسنا شروع کیا۔ اس فہرست میں اب اترپردیش بھی شامل ہوگیا ہے جہاں حکومت نے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔
مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ سے ہورہی بچوں کی اموات کے پیش نظر مہاراشٹر فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کولڈ ریف سیرپ بیچ نمبر ایس آر 13 کی فروخت، سپلائی اور استعمال پر فوری پابندی عائد کردی ہے۔ جن کے پاس یہ سیرپ ہے انہیں ڈرگ کنٹرول افسران کو اس کی اطلاع دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دریں اثنا، اتر پردیش کے محکمہ ڈرگ نے کھانسی کے سیرپ کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ فی الحال مدھیہ پردیش، کیرالہ، تمل ناڈو اور مہاراشٹر میں کولڈ ریف کف سیرپ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اب تک مدھیہ پردیش میں اس سیرپ سے 16 بچوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ راجستھان میں 3 بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔
خبروں کے مطابق اتر پردیش کے اسسٹنٹ کمشنر نے تمام اضلاع میں ڈرگ انسپکٹروں کو فارما کمپنی سے لے کر میڈیکل اسٹورمیں موجود کف سیرپ کے نمونے لینے اور نشاندہی کئے گئے مہلک کھانسی کے سیرپ کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ اترپردیش کے اسسٹنٹ کمشنر (ڈرگس) نے ریاست کے تمام ڈرگ انسپکٹروں کو فوری طور پرسخت احکامات جاری کئے ہیں۔ یہ کارروائی خاص طور سے مدھیہ پردیش اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی سے حاصل ایک خط کے بعد کی گئی جس میں میسرس سریسن فارما سیوٹیکل ، کانچی پورم (تامل ناڈو) کے ذریعہ تیار ایک کف سیرپ میں ’ ڈائیتھیلین گلائکول ‘ نامی جان لیوا عنصر کی ملاوٹ پائی گئی ہے۔ یہ مادہ مریضوں کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس سلسلے میں متعدد ہدایات جاری کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ تمام میڈیکل اسٹور اور اسپتالوں میں دستیاب کھانسی کے ملک سیرپ کے نمونے لے کر ضروری احتیاطی اقدامات کریں۔ وہیں کھانسی کے سیرپ کے جمع کیے گئے تمام نمونے فوری طور پر جانچ کے لیے لکھنؤ لیبارٹری میں بھیجے جائیں۔ اس کے علاوہ نمونے جمع کرنے سے پہلے افسران کو ایک گوگل شیٹ پر یہ یقینی بنا نے کو کہا گیا ہے کہ ایک ہی دوا (ایک ہی پروڈکٹ اور بیچ نمبر) کا نمونہ ایک سے زیادہ مرتبہ جمع نہیں کیاگیا ہے۔
اسی طرح علاقے میں چل رہی میونوفیکچرنگ یونٹس سے کف سیرپ کے ساتھ ساتھ اس میں استعمال ہونے والے پروپیلین گلائکول کا بھی نمونہ جانچ کے لیے لکھنؤ لیبارٹری میں بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایف ایس ڈی اے نے ان ہدایات کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔ اس سلسلے میں کئی سینئر افسران اور تنظیموں کو خط کی کاپی بھیجی گئی ہے۔ وہیں اتر پردیش میڈیکل سپلائیز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر سے درخواست کی گئی ہے کہ اگر میسرس سریسن فارما سیوٹیکل کا کوئی کف سیرپ ان کے اسٹاک میں دستیاب ہے تو اس کی تقسیم روکتے ہوئے اطلاع دیں۔
محکمہ نے کیمسٹ اور میڈیکل اسٹور آپریٹروں کی ایسوسی ایشن سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اپنی تنظیموں کے ذریعے دوا تاجروں کے پاس موجود میسرس سریسن فارما سیوٹیکل کی ادویات (کف سیرپ) کے ذخیرے فراہم کریں۔ اسی دوران اتراکھنڈ کے ہیلتھ سکریٹری اور فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے کمشنر ڈاکٹر آر راجیش کمار نے ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹوں اور چیف میڈیکل افسران کو ہدایات جاری کی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر آر راجیش کمار نے بتایا کہ دو سال سے کم عمر کے بچوں کو کسی قسم کی کھانسی یا زکام کی دوا نہیں دی جانی چاہیے۔
وہیں 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ایسی دوائیوں کے باقاعدہ استعمال کی سفارش نہیں کی جاتی ہے۔ ان کا استعمال صرف ماہر معالج کے مشورے پر صحیح خوراک میں اور کم از کم ضروری مدت کے لیے ہی کیا جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر معاملوں میں بچوں میں کھانسی اور نزلہ زکام خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے اس لیے ڈاکٹروں کو ان ادویات کے غیر ضروری استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
اُدھرسیکرٹری صحت نے تمام اضلاع کو ہدایت کی ہے کہ ڈرگ انسپکٹر کھانسی کے سیرپ کے نمونے مرحلہ وار جمع کریں اور اس کا لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کرائیں۔ اس سے غیر معیاری یا نقصان دہ ادویات کی نشاندہی کرنے اور انہیں فوری طور پر مارکیٹ سے ہٹانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ تمام ڈاکٹر اور فارماسسٹ مرکزی ایڈوائزری پر سختی سے عمل کریں۔
اس کے علاوہ تلنگانہ اور کیرالہ نے ’کولڈ ریف‘ سیرپ سے متعلق سخت کارروائی کی گئی ہے۔ تلنگانہ ڈرگس کنٹرول ایڈمنسٹریشن نے ہفتہ کو بیچ نمبر ایس آر۔ 13 کے لیے ’پبلک الرٹ – اسٹاپ یوز نوٹس‘ جاری کیا۔ ایجنسی نے خبردار کیا کہ اس سیرپ میں ڈی ای جی نامی زہریلے کیمیکل کی ملاوٹ پائی گئی ہے، جس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ دریں اثنا، کیرالہ میں محکمہ ڈرگس کنٹرول نے بھی اس کی فروخت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کف سیرپ پینے کے بعد ایک درجن سے زائد بچوں کی موت سے ملک میں جاری کہرام نے سنگین شکل اختیار کر لی ہے، جس کے بعد سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہونے والے واقعات کے بعد سی ڈی ایس سی او کی ٹیموں نے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، گجرات، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں دوا بنانے والی کمپنیوں کا معائنہ شروع کیا ہے۔ اس دوران کف سیرپ،اینٹی بایوٹکس اور اینٹی پاریٹکس سمیت 19 نمونے جانچ کے لیے لیے گئے ہیں۔ اس جانچ کا خاص مقصد ادویات کے معیار میں خامیوں کو اجاگر کرنا اور مستقبل میں ایسے سانحات کو روکنے کے لیے مینوفیکچرنگ عمل میں بہتری کی سفارش کرنا ہے۔