’حکومت ہند نے کچھ مخصوص اکاؤنٹس اور پوسٹس ہٹانے کے لیے کہا‘، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کا حیرت انگیز دعویٰ

’ایکس‘ کے گلوبل گورننس افیئرز کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے اسے کچھ اکاؤنٹس و پوسٹس کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کہا۔

<div class="paragraphs"><p>ایکس </p></div>

ایکس

user

قومی آوازبیورو

حکومت ہند نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (پرانا نام ٹوئٹر) سے کچھ اکاؤنٹس اور پوسٹس ہٹانے کے لیے کہا ہے۔ ایکس نے یہ حیرت انگیز دعویٰ اپنے گلوبل گورننس افیئرز اکاؤنٹ کے ذریعے کیا ہے۔ ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ یہ پوسٹس اور اکاؤنٹس صرف ہندوستان میں نظر نہیں آئیں گے۔

ایکس کے گلوبل گورننس افیئرز نے پوسٹ کیا ہے کہ حکومت ہند نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کچھ اکاؤنٹس اور پوسٹس پر کارروائی کرے، جو جرمانے اور قید سمیت ممکنہ سزا سے مشروط تھا۔ ایکس کے مطابق اسے مخصوص اکاؤنٹس اور پوسٹس پر کارروائی کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز موصول ہوئے ہیں، اور اس کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں بتایا گیا کہ جرمانے اور قید کی سزا ہو سکتی ہے۔


ان الزامات سے مرکزی حکومت اور ایکس کے درمیان تنازعہ بڑھ سکتا ہے۔ ایکس کے گلوبل گورننس افیئرز نے پوسٹ میں کہا کہ آرڈر کے تحت ہمیں ہندوستان میں ایسے اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بند کرنا ہے۔ حالانکہ ہم ان اقدامات سے متفق نہیں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان پوسٹوں کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔ آزادی اظہار کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس نے لکھا ہے کہ مرکزی حکومت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کمپنی صرف ہندوستان میں ان اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلاک کرے گی۔ ہم نے اپنی پالیسیوں کے مطابق متاثر ہونے والے صارفین کو ان کارروائیوں سے آگاہ کر دیا ہے۔

گلوبل گورننس افیئرز نے لکھا ہے کہ قانونی پابندیوں کی وجہ سے ہم حکومتی احکامات کو شائع کرنے سے قاصر ہیں لیکن ہمارا ماننا ہے کہ شفافیت کی خاطر انہیں عام کرنا ضروری ہے۔ وضاحت نہ کرنے کے نتیجے میں جوابدہی میں کمی آ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایکس نے حکومت پر اس طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔ 2021 میں بھی اس نے کہا تھا کہ حکومت ہند اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔