جموں و کشمیر میں باہر کے لوگوں کو ووٹنگ کا حق دینا تباہ کن ہوگا: سجاد لون

کشمیر کے مسلم کردار کو تبدیل کرنے کے خوف سے کشمیری سول سوسائٹی نے کہا کہ باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق دینا ایک 'بڑی سازش' کا حصہ ہے۔

سجاد غنی لون، تصویر یو این آئی
سجاد غنی لون، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دانش بن نبی

جموں و کشمیر میں 'ممکنہ ڈیموگرافی تبدیلی' کے بارے میں مسلم اکثریتی کشمیریوں کی تشویش اس وقت سچ ثابت ہوئی جب جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) ہردیش کمار نے کہا کہ ملک کا ہر شہری جو جموں و کشمیر میں 'عام طور پر رہ رہا ہے، وہ جموں و کشمیر میں بطور ووٹر رجسٹر ہو سکتا ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈال سکتا ہے۔

جموں و کشمیر میں نئی ​​وضع کردہ اصطلاح 'عام طور پر رہنا' کی وضاحت کرتے ہوئے، سی ای او ہردیش کمار نے کہا کہ وہ شہری جو جموں و کشمیر میں یا تو نوکری، تعلیم یا یہاں تک کہ کاروبار کے مقصد سے ہیں، انہیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کا حق حاصل ہوگا۔ سی ای او نے جموں ڈویژن کے نرواچن بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے مکمل ہونے کے بعد 20 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کے اضافے کی توقع کرتے ہیں جس کا حتمی اعلان 25 نومبر 2022 کو کیا جائے گا۔"


اس بیان کی جموں و کشمیر میں شدید تنقید ہوئی ہے اور علاقائی جماعتوں نے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے۔ جموں و کشمیر کی سب سے بڑی علاقائی پارٹی نیشنل کانفرنس نے کہا کہ بی جے پی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہے اس لئے جموں و کشمیر میں انتخابات جیتنے کے لیے وہ باہر کے ووٹروں کو درآمد کرنا چاہتی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ نے کہا کہ "کیا بی جے پی جموں و کشمیر کے حقیقی ووٹروں کی حمایت کے بارے میں اتنی غیر محفوظ محسوس کرتی ہے کہ اسے سیٹیں جیتنے کے لیے عارضی ووٹروں کو درآمد کرنے کی ضرورت ہے؟ ان میں سے کوئی بھی چیز بی جے پی کی مدد نہیں کرے گی، جب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا"


ووٹنگ کے نئے ضوابط کے مطابق ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے کے لیے ’مقامی رہائشی سرٹیفکیٹ‘ کی ضرورت نہیں ہے۔ جموں و کشمیر میں تعینات سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی ووٹر لسٹ میں اپنا نام شامل کر کے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

سی ای او ہردیش کمار نے کہا ’’ووٹر لسٹ میں پہلی بار خصوصی ترمیم کی جا رہی ہے۔ اس صورت میں توقع ہے کہ اس بار بڑے پیمانے پر تبدیلی آئے گی۔ صرف یہی نہیں گزشتہ تین سالوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد 18 سال یا اس سے زیادہ کی ہو گئی ہے اور وہ نئے ووٹر ہیں۔‘‘


پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وہ بی جے پی کے چوری کرنے والے الیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے رابطہ کیا ہے کہ وہ کل جماعتی اجلاس بلائیں تاکہ غیر جموں و کشمیر کے باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے معاملے پر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جا سکے اور اب یہ معاملہ انتخابات سے آگے نکل گیا ہے۔‘‘ اسمبلی انتخابات اس سال کے آخر میں ہونے کا امکان ہے اور باہر کے لوگوں کو حق رائے دہی دینے کے اعلان کے ساتھ اس بار ووٹر لسٹ میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹروں کے نام شامل ہونے کی امید ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’صورتحال صرف مسلمانوں کے لیے مختلف نہیں ہے بلکہ ڈوگرہ، پنڈت سمیت سماج کے ہر طبقہ کے لیے بھی مختلف ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کشمیری پنڈتوں کے لئے ڈھول پیٹنے کے باوجود ووٹ ڈالنے میں ان کے لئے کوئی آسانی پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے اب ووٹ کرنا ہی بند کر دیا ہے۔ کشمیر کے مسلم کردار کو تبدیل کرنے کے خوف سے کشمیری سول سوسائٹی نے کہا کہ باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق دینا ایک 'بڑی سازش' کا حصہ ہے۔


پروفیسر شیخ شوکت نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ "باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق دینا جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ ہے، خاص طور پر اس خطے کے مسلم کردار کو کمزور کرنے کے لیے۔ انہی لوگوں نے 1947 میں جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کر کے اسے آزمایا اور اب پھر 70 سال بعد ایک اور انداز میں کر رہے ہیں۔ کھیل وہی ہے صرف کردار اور کھلاڑی بدل گئے ہیں۔‘‘

دریں اثنا، علیحدگی پسند سے مین اسٹریم سیاست میں قدم رکھنے والے پیپلز کانفرنس کے چیئرمین اور سابق وزیر سجاد غنی لون نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں غیر مقامی لوگوں کو ووٹ دینے کی اجازت دینا 1987 کی دھاندلی کی طرح تباہ کن ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */