بلقیس بانو معاملہ: عصمت دری اور قتل کے مجرموں کو رہا کئے جانے کے خلاف جنتر منتر پر مظاہرہ

بلقیس بانو پر کئے گئے گھناؤنے جرم کے قصورواروں کو گجرات کی بی جے پی حکومت کی طرف سے رہا کئے جانے کے خلاف خواتین تنظیموں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا

جنتر منتر پر مظاہرہ / تصویر قومی آواز / وپن
جنتر منتر پر مظاہرہ / تصویر قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بلقیس بانو پر کئے گئے گھناؤنے جرم کے قصورواروں کو گجرات کی بی جے پی حکومت کی طرف سے رہا کئے جانے کے خلاف اور عصمت دری اور قتل کے تمام 11 مجرموں کو جیل بھیجنے کے مطالبات کو لے کر خواتین تنظیموں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس دوران مظاہرین نے بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ عصمت دری کے مجرموں اور قاتلوں کی سیاسی پشت پناہی پر پابندی عائد کی جائے اور رہا کئے گئے تمام قصورواروں کو دوبارہ جیل بھیجا جائے۔ سینٹر فار اسٹرگلنگ ویمن (سی ایس ڈبلیو) اور ایڈوا (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) سمیت متعدد تنظیموں کی جانب سے کئے گئے اس مظاہرہ میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔


خیال رہے کہ مرکزی حکومت کی امت شاہ کی زیر قیادت وزارت داخلہ نے ایک منصوبہ کے تحت تمام ریاستوں کے ان قیدیوں کو رہا کرنے کے حوالہ سے ایک خط ارسال کیا تھا جو اپنی سزا کا بیشتر حصہ مکمل کر چکے اور ان کے جرائم سنگین نوعت کے نہیں ہیں۔ تاہم گجرات حکومت نے اس مکتوب کا سہارا لے کر عصمت دری اور قتل عام کے مجرموں کی رہائی کا حکم صادر کر دیا۔

جنتر منتر پر مظاہرہ / تصویر قومی آواز / وپن
جنتر منتر پر مظاہرہ / تصویر قومی آواز / وپن

ان مجرموں کو صرف رہا ہی نہیں کیا گیا بلکہ جس وقت یہ گودھرا جیل سے باہر آئے تو ان کا مٹھائی کھلا کر، آرتی اتار کر اور تلک لگا کر استقبال کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں ان مجرموں کے ان کے رشتہ داروں نے پیر چھو کر آشیرواد بھی لیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ہر ذی شعور شخص کا خون کھول گیا اور اس نے برہمی کا اظہار کیا۔


قبل ازیں، اس فیصلے پر بلقیس بانو نے گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے سنا کہ 15 اگست 2022 کو ان 11 مجرموں کے رہا کیا جا رہا ہے، جنہوں نے میری پوری زندگی تباہ کر دی تو 20 پرانا صدمہ مجھ پر پھر قہر بن کر ٹوٹا۔ میری آنکھوں کے سامنے میرے پورے خاندان کو ختم کیا۔ میری 3 سالہ بیٹی مجھ سے چھین لی، وہ سب رہا کر دئے گئے۔ اب وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ یہ سننے کے بعد میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں خاموش ہو گئی ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔