عصمت دری پر ہنگامہ: راہل-پرینکا ہاتھرس جاتے وقت ایکسپریس وے سے گرفتار

جمعرات کی صبح سے ہی پولیس نے متاثرہ کے گاؤں میں میڈیا اور سیاسی لیڈروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ جس کے بعد سے اس ضمن میں ہنگامہ اور ریاستی حکومت کی تنقید میں مزید اضافہ ہوگیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے واقعہ نے یوپی میں سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات بھی اپوزیشن اور عوام کو خاموش نہیں کر سکے جن کے احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ہاتھرس کے بعد یوپی کے بلرامپور اور سہارنپور میں اسی طرح کے واقعات پیش آنے پر ریاستی حکومت کو چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جمعرات کی صبح مرادآباد میں گندگی صاف کرنے والے ملازمین احتجاجاً شہر کو صاف کرنے سے انکار کردیا، مرادآباد کی طرح ریاست کے دیگر مقامات پر احتجاج کے امکانات ہیں۔ متاثرہ کا تعلق بالمیکی سماج سے تھا۔ وہیں 10ارکین پر مشتمل سماج وادی پارٹی کا وفد جہاں ہاتھرس پہنچنے والا تھا تو وہیں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی کو پولیس نے نوئیڈا میں پہلے روکا اور بعد میں گرفتار کر لیا۔


پولیس نے دوسرے سیاسی لیڈران کو بھی ریاست کے مختلف علاقوں میں روکا گیا ہے جو ہاتھرس جانے کی کوشش کررہے تھے۔ جمعرات کی صبح سے پولیس نے متاثرہ کے گاؤں میں میڈیا اور سیاسی لیڈروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ جس کے بعد سے اس ضمن میں ہنگامہ اور ریاستی حکومت کی تنقید میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے پولیس کے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے یو این آئی کو بتایا کہ متاثرہ کے گاؤں میں لوگوں کے داخلے پر پابندی اس لئے عائد کی گئی ہے کیونکہ وہاں ایس آئی ٹی جانچ چل رہی ہے۔ہاتھرس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پی لکشکر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہاتھرس کی سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں اور ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔ ضلع میں پانچ سے زیادہ افراد کے اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا کو گاؤں میں داخلے کی اجازت نہ دیں تاکہ وہ بیٹی کے انتقال کے بعد کچھ سکون کے ساتھ سانس لے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'متاثرہ کے اہل خانہ حکومت کے ایکشن سے خوش ہیں اور انہوں نے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مالی تعاون کو قبول کرلیا ہے'۔

یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے متاثرہ کے اہل خانہ کے لئے مالی تعاون کے طور پر 25لاکھ روپئے کے ساتھ ایک سرکاری نوکری اور ایک گھر دیئے جانے کا اعلان کیا تھا۔ علاوہ ازیں پورے معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے اور ٹرائل فاسٹ ٹریک کورٹ میں ہوگا۔ وہیں ہاتھرس کے بعد ضلع بلرامپور اور سہارنپور میں اسی طرح کا واقعہ پیش آنے کے بعد اپوزیشن چراغ پا ہے۔


اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو، مایاوتی نے جمعرات کو ٹوئٹ کرتے ہوئے یوپی میں نظم ونسق پر سوال کھڑے کیے، اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ یوپی میں چہار جانب جنگل راج کا دور دورہ ہے اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو استعفی دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔