جی-20 اجلاس: دہلی میں دھماکہ خیز مادہ کی افواہ پھیلانے والا شخص گرفتار

پولیس کے مطابق جانچ میں پتہ چلا کہ پوسٹ کرنے والے کلدیپ ساہ کا پارکنگ کو لے کر اسی گلی میں رہنے والے آٹو ڈرائیور کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے، آٹو کی جب تلاشی لی گئی تو کچھ بھی مشتبہ چیز نہیں ملا۔

دہلی پولیس / آئی اے این ایس
دہلی پولیس / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جی-20 اجلاس کو لے کر سوشل میڈیا پر دھماکہ خیز مادہ کی افواہ پھیلانے والے ملزم کو جمعہ کے روز شمالی دہلی سے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم نے سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایک آٹو رکشہ بندوق اور دھماکہ خیز مادہ لے کر پرگتی میدان کی طرف جا رہا ہے۔ پرگتی میدان علاقہ نئی دہلی ضلع کے تحت آتا ہے، جسے جی-20 اجلاس کے لیے کنٹرل ایریا 1 میں رکھا گیا ہے اور علاقے میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق ڈی سی پی آؤٹر نارتھ کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل کو ٹیگ کرتے ہوئے 21 سالہ کلدیپ ساہ نامی شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’ایک آٹو ڈرائیور پرگتی میدان کی طرف بندوقوں اور دھماکہ خیز مادہ کے ساتھ جا رہا ہے۔‘‘ ملزم نے آٹو رکشہ کا رجسٹریشن نمبر اور تصویر بھی شیئر کیا تھا۔


پولیس ڈپٹی کمشنر (آؤٹر شمال) روی کمار سنگھ نے کہا کہ ٹوئٹ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے متعلقہ آٹو مالک کا پتہ لگایا گیا جو ایس ایس این پارک باشندہ گرمیت سنگھ کے نام پر پایا گیا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ’’پتہ پر آٹو ڈرائیور ہرچرن سنگھ ملا جس نے بتایا کہ آٹو اس کے بھائی کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور وہ چاندنی چوک علاقے میں کپڑے لے جانے کے لیے آٹو کا استعمال کر رہا ہے۔‘‘

روی کمار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا آٹو کی پارکنگ کو لے کر اسی گلی میں رہنے والے کلدیپ ساہ نامی ایک شخص کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ سبھی معاملے کی تصدیق کی گئی اور آٹو کی تلاشی بھی لی گئی جس میں کوئی بھی مشتبہ چیز نہیں ملی۔ اس کے علاوہ کلدیپ ساہ کے گھر پر اس سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔ پوچھ تاچھ کرنے پر ساہ نے اعتراف کیا کہ اس نے یہ ٹوئٹ پوسٹ کیا ہے کیونکہ آٹو ڈرائیور نے اس کے گھر کے باہر آٹو پارک کیا تھا اور اس نے اسے کئی بار تنبیہ کی تھی کہ وہ اسے اس کے گھر کے باہر پارک نہ کرے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ساہ نے جی-20 اجلاس کی سیکورٹی کے سلسلے میں جھوٹ پر مبنی پوسٹ کیا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔