سبھی 7 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب کے نتائج برآمد، دیکھیے کون کہاں سے جیتا

بی جے پی کے لیے سب سے زیادہ بُری خبر اتر پردیش سے موصول ہو رہی ہے جہاں حکومت ہونے کے باوجود گھوسی ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ 5 ستمبر کو 6 ریاستوں کی 7 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔ ان سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹ کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور نتائج برآمد ہو چکے ہیں۔ ان انتخابات میں بیشتر مقامات پر انڈیا اتحاد کا مقابلہ این ڈی اے اتحاد سے تھا اور جو بتائج برآمد ہوئے ہیں وہ بی جے پی کے لیے خوش کن نہیں ہیں۔ بی جے پی کے لیے سب سے زیادہ بُری خبر اتر پردیش سے موصول ہو رہی ہے جہاں حکومت ہونے کے باوجود گھوسی ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں 6 ریاستوں کی 7 اسمبلی سیٹوں پر کس نے فتح کا پرچم لہرایا۔

ڈُمری (جھارکھنڈ):

جھارکھنڈ کی ڈمری اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی امیدوار بے بی دیوی نے جیت حاصل کر لی ہے۔ بے بی دیوی نے این ڈی اے میں شامل آجسو پارٹی کی امیدوار یشودا دیوی کو 17 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ ضلع انتظامیہ کے ایک افسر کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق بے بی دیوی کو تقریباً 1 لاکھ 35 ہزار 480 ووٹ ملے، جبکہ این ڈی اے امیدوار یشودا دیوی کو تقریباً 1 لاکھ 18 ہزار 380 ووٹ حاصل ہوئے۔


دھن پور (تریپورہ):

تریپورہ کی دھن پور سیٹ پر بی جے پی امیدوار بندو دیب ناتھ کو 30017 ووٹ حاصل ہوئے، جبکہ سی پی آئی کے کوشک نندا نے محض 11146 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح بی جے پی امیدوار کو آسان جیت حاصل ہوئی ہے۔ بی جے پی حکمراں تریپورہ میں پہلے بھی اس سیٹ پر بی جے پی کا ہی قبضہ تھا۔

بوکسا نگر (تریپورہ):

تریپورہ کی بوکسا نگر اسمبلی سیٹ پر پہلے سی پی ایم کا قبضہ تھا، لیکن اقلیتوں کی اکثریت والے اس اسمبلی حلقہ میں سی پی ایم کے میزان حسین کو شکست دے کر بی جے پی کے تفضل حسین نے جیت درج کر لی ہے۔ تفضل حسین نے ہجاں 34146 ووٹ حاصل کیے، وہیں میزان حسین کو تقریباً 30 ہزار ووٹ ہی مل سکے۔


گھوسی (اتر پردیش):

اتر پردیش کے گھوسی اسمبلی سیٹ پر این ڈی اے اتحاد اور اِنڈیا اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا اور یوگی حکومت کو زوردار جھٹکا دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی امیدوار سدھاکر سنگھ (1 لاکھ 24 ہزار 427 ووٹ) نے جیت حاصل کر لی۔ یہاں بی جے پی نے دارا سنگھ چوہان (81 ہزار 668 ووٹ) کو میدان میں اتارا تھا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں 1 لاکھ 8 ہزار 430 ووٹ حاصل کرنے والے دارا سنگھ اس بار 81 ہزار 668 ووٹ ہی حاصل کر سکے۔ یعنی ان کے ووٹ بینک کو ایک بڑا نقصان پہنچا ہے۔

باگیشور (اتراکھنڈ):

اتراکھنڈ کی باگیشور اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں بی جے پی امیدوار پاروتی داس کو 33 ہزار 247 ووٹ ملے، جبکہ کانگریس امیدوار بسنت کمار نے 30 ہزار 842 ووٹ حاصل کیے۔ اس سیٹ پر پہلے بھی بی جے پی کا ہی قبضہ تھا اور رکن اسمبلی و کابینہ وزیر چندن رام داس کے انتقال کے بعد سیٹ خالی ہو گئی تھی۔


پتھوپلی (کیرالہ):

کانگریس کے آنجہانی لیڈر اومن چانڈی کے بیٹے چانڈی اومن نے اپنے حریف جیک تھامس اور لجن لال کو بہ آسانی شکست دے دی۔ چانڈی اومن نے شروعاتی مرحلہ کی گنتی سے ہی اپنے حریف پر سبقت بنا لی تھی۔ ان کے قریبی حریف ایل ڈی ایف کے جیک سی تھامس اور بی جے پی کے لجن لال کسی بھی مرحلہ کی گنتی میں ان سے آگے نہیں نکل سکے۔ 37 سالہ چانڈی انتخابی حلقہ میں اپنے والد کے ریکارڈ 33255 ووٹوں کے فرق سے جیت کو بہ آسانی پار کر گئے۔ ان کے والد نے پانچ دہائیوں سے زیادہ وقت تک ریاستی اسمبلی میں پتھوپلی کی نمائندگی کی تھی۔ چانڈی اومن نے جہاں 81 ہزار 668 ووٹ حاصل کیے، وہیں قریبی حریف جیک سی تھامس کو 42 ہزار 425 ووٹ ملے۔

دھوپ گوڑی (مغربی بنگال):

مغربی بنگال میں جلپائی گوڑی ضلع کی دھوپ گوڑی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ تھا، لیکن ترنمول کانگریس نے یہ سیٹ بی جے پی سے چھین لی۔ یہاں پر جمعہ کو جاری نتائج میں ترنمول امیدوار نرمل چندر رائے (96961 ووٹ) نے بی جے پی کی تاپسی رائے (92648 ووٹ) کو 4 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ تیسرے مقام پر رہے لیفٹ پارٹی امیدوار ایشور چندر رائے کو 13666 ووٹ ہی مل سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔