’جی رام جی‘ بل سے غریبوں کی ریڑھ کی ہڈی توڑی جا رہی ہے: رینوکا چودھری
کانگریس کی رکن پارلیمان رینوکا چودھری نے ’جی رام جی‘ بل کو غریب مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے منریگا کی روح ختم کی جا رہی ہے، ریاستوں کو فنڈ نہیں مل رہا اور حکومت تاریخ و آئین سے ٹکرا رہی ہے

نئی دہلی: ’وکست بھارت - جی رام جی‘ بل کو لے کر کانگریس نے مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس کی رکن پارلیمان رینوکا چودھری نے اس مجوزہ قانون کو غریبوں اور دیہی مزدوروں کے مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے منریگا جیسی اہم روزگار ضمانتی اسکیم کی بنیاد کمزور کی جا رہی ہے۔
آئی اے این ایس سے گفتگو میں رینوکا چودھری نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف منریگا کا نام بدلا ہے بلکہ اس کی اصل روح کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق ریاستوں کو وہ مالی وسائل نہیں دیے جا رہے جو ان کا حق ہیں، جس کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت زمینی حقیقت سے کٹ کر صرف دعوے اور کہانیاں پیش کر رہی ہے، جبکہ عملی طور پر غریب طبقے پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔
کانگریس رکن پارلیمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا رویہ مہاتما گاندھی اور آزادی کی جدوجہد کی وراثت کے تئیں منفی نظر آتا ہے۔ ان کے بقول، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو ملک کی تاریخ اور آئینی اقدار کی صحیح سمجھ نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کانگریس ان لوگوں کی وراثت ہے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دیں اور جن کی جدوجہد سے آج کا ہندوستان تشکیل پایا۔
رینوکا چودھری نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا اقتدار میں موجود لوگوں نے کبھی وندے ماترم گایا ہے یا آئین کی حرمت کو سمجھا اور اس پر عمل کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ آج وہی لوگ ملک کو قوم پرستی اور تعمیرِ وطن کے اسباق پڑھانے کا دعویٰ کر رہے ہیں، جن کا ماضی ان اقدار سے ہم آہنگ نظر نہیں آتا۔
انہوں نے مرکزی حکومت کے 11 سالہ دورِ اقتدار پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ سب کچھ اسی مدت میں ہوا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی مضبوط بنیادیں پہلے وزرائے اعظم اور اس دور کے رہنماؤں نے رکھیں۔ ان کے مطابق ہندوستان کو ایک جامع اور مضبوط آئین بھی اسی دور کی دین ہے۔
رینوکا چودھری نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرو جیسے بڑے ادارے بھی کانگریس کے دور میں قائم ہوئے، جن کی بنیاد پر آج ملک سائنسی اور تکنیکی میدان میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت ہر مسئلے پر ٹکراؤ کی سیاست کر رہی ہے اور اختلافِ رائے کو برداشت کرنے کے بجائے اسے دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جو جمہوری روایت کے لیے تشویش ناک ہے۔