مودی حکومت نے یوکرین سے جن میڈیکل طلبا کی وطن واپسی کا لیا سہرا، ان کا مستقبل تاریک

یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلبا حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اب تک کئی عرضداشت دے چکے ہیں لیکن ان کے مستقبل کو لے کر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلباء احتجاج کرتے ہوئے، تصویر آئی اے این ایس
یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلباء احتجاج کرتے ہوئے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے سبب یوکرین میں پڑھائی کر رہے ہندوستانی طلبا کو وطن واپس لوٹے تین ماہ سے زیادہ وقت ہو گیا ہے، لیکن اب بھی ان کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ اپنے مطالبات کو لے کر کئی بار سڑکوں پر اتر چکے ان طلبا کی ایک مہینے بعد بھی کوئی سماعت نہیں ہوئی ہے۔ اس سرد مہری سے طلبا کو اپنے مستقبل کی فکر ستانے لگی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ میڈیکل طلبا اور ان کے سرپرستوں کو ہر بار مسائل حل کرنے کے لیے نئی تاریخ دی جا رہی ہے، لیکن اس سلسلے میں کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔ اس ٹال مٹول والے رویہ سے طلبا پریشان ہیں۔ یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلبا حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک کئی عرضداشت بھی پیش کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک ان کے مستقبل کو لے کر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔


’یوکرین ریٹرن ایم بی بی ایس اسٹوڈنٹس‘ کے بینر تلے مختلف ریاستوں کے میڈیکل طلبا اور ان کے اہل خانہ نے نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کے باہر گزشتہ 5 جولائی کو بھی مظاہرہ کیا تھا، جس میں گجرات، یوپی، بہار، آسام، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، پنجاب، مہاراشٹر، کرناٹک سے تعلق رکھنے والے طلبا نے اپنے مطالبات رکھے۔ ان مطالبات میں سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلبا کو ہندوستان میں ایڈجسٹ کیا جائے۔ ان طلبا اور سرپرستوں کا یہ دوسرا احتجاجی مظاہرہ رہا، لیکن اس بار بھی کوئی جواب نہیں ملا۔

میڈیکل طلبا کے مطابق این ایم سی نے پہلے 8 جولائی کا وقت دیا اور اب 15 جولائی کا وقت دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ خود حکومت کی طرف سے جواب آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ اس جواب سے ہمیں فکر ہے اور ہمیں نہیں پتہ کہ کون ہماری مدد کرے گا۔


یوکرین میں چھ سالوں میں میڈیکل کی پڑھائی مکمل ہوتی ہے۔ اس کے بعد طلبا کو ایک سال لازمی انٹرنشپ کرنی پڑتی ہے۔ پھر ہندوستان میں پریکٹس کرنے اور لائسنس حاصل کرنے کے لیے ایف ایم جی ای یعنی فورین میڈیکل گریجویٹ اگزام کے لیے اہلیت کے لیے ایک سال کی سپروائزڈ انٹرنشپ بھی کرنی پڑتی ہے۔ ان کے بعد ایف ایم جی اگزام کوالیفائی کرنا پڑتا ہے۔

ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں میں طلبا کی تعداد الگ ہے۔ مثلاً دہلی میں 150 میڈیکل کے طلبا ہیں جو یوکرین جنگ کے سبب وطن واپس لوٹے ہیں۔ اسی طرح ہریانہ میں 1400، ہماچل پردیش میں 482، اڈیشہ میں 570، کیرالہ میں 3697، مہاراشٹر میں 1200، کرناٹک میں 760، یوپی میں 2400، اتراکھنڈ میں 280، بہار میں 1050، گجرات میں 1300، پنجاب میں 549، جھارکھنڈ میں 184 اور مغربی بنگال میں 392 میڈیکل طلبا ہیں جو یوکرین سے لوٹے ہیں۔ مجموعی طور پر ملک بھر میں تقریباً 16 ہزار طلبا ہیں جن میں سے بیشتر اب اپنے مستقبل کو لے کر پریشان ہیں۔ آپریشن گنگا کے تحت ہندوستان واپس لوٹے طلبا اور ان کے سرپرست ریاست کے میڈیکل کالج میں ہی آئندہ میڈیکل ایجوکیشن فراہم کیے جانے کا انتظام کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔