مناسک حج شروع، خانہ کعبہ کے طواف کے بعد لاکھوں عازمین حج منیٰ کی طرف گامزن

مکہ کی عظیم الشان مسجد میں لاکھوں عازمین نے خانہ کعبہ کا طواف کیا، ان میں سے بہت سے لوگوں نے چلچلاتی دھوپ سے خود کو بچانے کے لیے چھتری اٹھا رکھی تھی۔

عازمیں حج، تصویر بشکریہ ٹوئٹر @hsharifain
عازمیں حج، تصویر بشکریہ ٹوئٹر @hsharifain
user

قومی آوازبیورو

جمعرات کو لاکھوں عازمین کے قدم مقدس شہر مکہ سے منیٰ کی طرف بڑھنے شروع ہو گئے۔ مناسک حج کا آج سے آغاز ہو گیا ہے اور اس کے لیے حکومت سعودی عربیہ نے سبھی تیاریاں پہلے سے ہی مکمل کر لی ہیں۔ آج سبھی عازمین حج منیٰ پہنچ جائیں گے تاکہ وہاں ترویہ کا دن گزاریں۔ قابل ذکر ہے کہ حکام نے اس بار 10 لاکھ مسلمانوں کو حج ادائیگی کی اجازت دی ہے جن میں سے 8.50 لاکھ سعودی عرب سے باہر کے ہیں۔

اس سے قبل مکہ کی عظیم الشان مسجد میں لاکھوں عازمین نے خانہ کعبہ کا طواف کیا۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے چلچلاتی دھوپ سے خود کو بچانے کے لیے چھتری اٹھا رکھی تھی، کیونکہ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے منیٰ کا راستہ اختیار کرنا شروع کر دیا، جہاں وہ ایئر کنڈیشنڈ سفید خیموں میں رات گزاریں گے۔ سرکاری میڈیا نے کہا کہ اگر کسی کی طبیعت ناساز ہوتی ہے تو چار اسپتال اور 26 صحت مراکز تیار کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشکل سے نمٹا جا سکے۔


واضح رہے کہ گرانڈ مسجد سے تقریباً 7 کلومیٹر کے فاصلے پر پتھریلے پہاڑوں سے گھری ایک وادی میں واقع منیٰ ہر سال حجاج کے لیے ایک وسیع کیمپ میں بدل جاتی ہے۔ اس بار جمعہ کے روز نمازی عرفات کی طرف روانہ ہوں گے، جہاں وہ دن کو سورج کے نیچے نماز ادا کرتے ہوئے گزاریں گے۔ اس کے بعد سنگسار کرنے والے مقام پر جائیں گے، اور پھر الوداعی طواف کرنے کے لیے مسجد الحرام کی طرف بڑھیں گے۔

غور طلب ہے کہ 10 لاکھ حجاج کرام کے لیے سبھی تیاریاں بہت پہلے سے ہی مکمل کر لی گئی ہیں۔ ان تیاریوں میں مختلف شعبوں نے حصہ لیا ہے۔ یہ مملکت سعودیہ کی سعادت ہے کہ اسے حجاج کی خدمت کا موقع میسر ہے۔ گزشتہ روز وزارت حج نے اعلان کر دیا تھا کہ حج سیزن کی تیاریاں الحمد للہ مکمل کر لی گئی ہیں۔ دریں اثنا حج سیکورٹی فورس کی کمانڈ نے بھی تمام تر سیکورٹی انتطامات کے لیے اپنی تیاریاں مکمل ہونے کی اطلاع دی ہے تاکہ حج 2022 کو مکمل طور پر مامون اور محفوظ انداز میں ممکن بنا سکے۔


شعبہ صحت بھی چار اسپتالوں اور 26 طبی مراکز کے ذریعے منیٰ میں طبی سہولیات کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر چکا ہے۔ ان طبی ضروریات کے لیے 550 بستروں کا اہتمام کیا گیا ہے اور طبی مقاصد کے لیے ٹرانسپورٹ سروس کے طور پر 100 چھوٹی اور 75 بڑی ایمبولیسز اپنی خدمات دینے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ جبکہ ایمبولینسز کے لیے 97 مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ جو سعودی ریڈ کریسنٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔ سعودی ہلال احمر اتھارٹی کے پاس چھ ائیر ایمبولینسز سمیت 320 ایمبولینسز کا بیڑہ اس کے علاوہ ہے۔ علاوہ ازیں موٹر سائیکل ایمبولینسز اور چار چھکڑے بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ چار طبی سامان کی ترسیل کے لیے گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں اور1288 افراد پر مبنی میڈیکل اسٹاف ہے۔

نیشنل واٹر کمپنی نے پانی کی سپلائی اور اسٹوریج کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دی ہے۔ دو اعشاریہ چار کیوبک ملین کیوبک پانی اس کی طرف سے حجاج کی ضرورتوں کے لیے دستیاب کیا جائے گا۔ اسی طرح سعودی الیکٹرک کمپنی نے مکہ میں اپنی خدمات میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ برقی شعبے نے حج کے سلسلے میں 46 نئے پروجیکٹ مکمل کیے ہیں۔ تاکہ بلا تعطل برقی نظام کام کرتا رہے۔


سعودی اسکاؤٹس نے حجاج کی خدمت، مدد، نظم اور تحفظ کے لیے 2200 اسکاوٹس کی نفری پیش کی ہے۔ یہ اسکاوٹس منیٰ میں حجاج کی خدمت کے لیے تعینات ہیں۔ اسکاوٹس حکومت کے متعلقہ اداروں اور شعبوں کو بھی بوقت ضرورت مدد دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔